ایک آدمی اپنی بیوی کو دو طلاقیں بیک وقت دیتا ہے اور دوسری طلاق کے بعد رجوع کرتا ہے کیا یہ طلاق رجوع کے بعد آئندہ زندگی میں شمار ہو گی یا نہیں؟ اس کے بعد وہ پھر طلاق دے دیتا ہے تو کیا یہ تیسری طلاق ہو گی یا پہلی؟ یعنی پہلی وہ ختم ہو جائیں گی یا برقرار رہیں گی؟ اس تیسری طلاق کا کئی لوگوں کے سامنے اقرار کرنے کے بعد باپ کی لعن طعن سے وہ بیوی کو گھر لے جاتا ہے اور کہتا ہے کہ میں نے تیسری طلاق نہیں دی۔ قرآن و سنت کی روشنی میں وضاحت کریں۔ یہ بیوی اس کے لئے حلا ل ہے یا نہیں؟
طلاق دینے کا شرعی طریقہ پہلے وسال میں گزر چکا ہے۔ بغیر رجوع کے ایک مجلس میں ایک سے زیادہ دی گئی طلاقیں ایک ہی شمار ہوں گی ، کیونکہ جب اُ سنے ایک مرتبہ طلاق کا کلمہ کہہ دیا عورت کو طلاق ہو گئی ۔ عدت ختم ہونے وہ دوسری جگہ شادی کر سکتی ہے ۔ اب دوسری مرتبہ جب بغیر رجوع کے طلاق کا لفظ کہتا ہے تو یہ مطلقہ عورت کو طلاق دے رہا ہے اور یہ بالکل لغو بات ہے۔ مذکورہ صورت میں پہلے دو طلاقیں ایک ہی شمار ہو ں گی اور رجوع کے بعد آئندہ زندگی کیلئے بھی رہیں گی۔ اب اگر رجوع کے بعد دوبارہ طلاق دیتا ہے تو یہ دوسری شمار ہو گی۔ عدت کے اندر اس کو رجوع کا حق ہے اور عدت کے بعد نیا نکاح بھی کر سکتاہے ۔ اب رجوع یا نکاح جدید کے بعد یہ شخص پھر سے طلاق دے گا تو یہ تیسری شمار ہو گی۔ جس کے بعد اس کے لے رجوع کا حق ختم ہو جاتاہے ۔