سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(121) حلالہ کے بارے میں تفصیل

  • 14727
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-26
  • مشاہدات : 1688

سوال

(121) حلالہ کے بارے میں تفصیل
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

وضاحت کریں کہ حلالہ کیا ہوتا ہے کچھ دنوں پہلے سنا تھا کہ اللہ کے رسول  صلی اللہ علیہ وسلم نے حلالہ کرنے والے اور کرانے والے پر لعنت فرمائی ہے جب کہ دیوبندی حضرات اس کو جائز قرار دیتے ہیں۔  


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

خاوند جب اپنی بیوی کو تیسری طلاق دے دے تو وہ عورت اس پر حرام ہو جاتی ہے جب تک وہ کسی دوسرے مرد سے نکاح کر کے اس سے مجامعت نہ کرلے اور وہ خاوند اسے خود بخود طلاق دے تو پھر یہ عورت اگر پہلے خاوند سے نکاح کرنا چاہے تو کر سکتی ہے جیسا کہ قرآن مجید میں آتا ہے کہ:

﴿فَإِن طَلَّقَهَا فَلَا تَحِلُّ لَهُ مِن بَعْدُ حَتَّىٰ تَنكِحَ زَوْجًا غَيْرَهُ ۗ فَإِن طَلَّقَهَا فَلَا جُنَاحَ عَلَيْهِمَا أَن يَتَرَاجَعَا إِن ظَنَّا أَن يُقِيمَا حُدُودَ اللَّـهِ ۗ وَتِلْكَ حُدُودُ اللَّـهِ يُبَيِّنُهَا لِقَوْمٍ يَعْلَمُونَ ﴿٢٣٠﴾... البقرة

            ''اب اگر پھر تیسری بار اس کو طلاق دے دے تو وہ عورت اس پر حلال نہ ہو گی جب تک دوسرے خاوند سے نکاح نہ کرے۔ اب اگر دوسرا خاوند اس کو طلاق دے دے تو پہلا خاوند اور یہ بیوی آپس میں ملاپ کر سکتے ہیں (یعنی نیا نکاح پڑھا کر) اگر دونوں یہ سمجھیں کہ وہ اللہ کی حدود کو قائم رکھ سکیں گے۔''(البقرہ : ۲۳۰)

            اس کے برعکس جو لوگوں نے یہ طریقہ ایجاد کر رکھا ہے کہ دوسرے خاوند سے اس غرض سے نکاح کیاجائے کہ وہ پہلے خاوند کے لئے حلال ہو جائے اور یہ دوسرا خاوند اس کے ساتھ ایک رات یا اس سے کم وبیش حصہ گزار کر طلاق دے دے تو یہ حلالہ ہے ۔ اس پر اللہ کے رسول  صلی اللہ علیہ وسلم نے لعنت فرمائی ہے جیسا کہ سیدنا علی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ:

(( أن رسول الله  صلى الله عليه وسلم  لعن المحلل  والمحلل له ,))

 ''بے شک رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم نے حلالہ کرنے اور کرانے والے پر لعنت فرمائی ہے۔'' (ترمذی۳/۴۲۸ (۱۱۹)، ابو داؤد۲/۵۶۳ (۲۰۵۶)، ابنِ ماجہ۱/۶۲۲)

یہی حدیث ابنِ مسعود ، ابنِ عباس اور عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہم سے بھی مروی ہے بلکہ عقبہ بن عامر کی روایت میں یہ بھی آتا ہے کہ رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

(( ألا  أخبركم  بالتيس  المستعار  ؟ قالوا  بلى يا رسول الله صلى الله عليه وسلم  قال ألمحلل  لعن الله  المحلل  والمحلل له .))

 ''کیا میں تمہیں مستعار سانڈھ کی خبر نہ دوں ؟ صحابہ رضی اللہ عنہم نے کہا یا رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم کیوں نہیں؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا حلالہ کرنے والا اُدھار لئے ہوئے سانڈھ کی طرح ہے اللہ تعالیٰ حلالہ کرنے اور کرانے والے پر لعنت کرے۔''  (ابنِ ماجہ۱/۶۲۳)

 ان احادیث سے معلوم ہوتا ہے کہ حلالہ کرنا اور کرانا حرام ہے۔ اور جو لوگ اسے جائز سمجھتے ہیں ان کا نظریہ ان صحیح احادیث کے خلاف ہے۔
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

آپ کے مسائل اور ان کا حل

ج 1

محدث فتویٰ

تبصرے