کیا عورت اپنے حقیقی ولی کی اجازت کے بغیر اپنا نکاح کسی عارضٰ ولی کے ذریعے کر سکتی ہے؟
''سیدہ عائشہ رضی اللہ عنھا نے کہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس عورت نے اپنے ولی کی اجازت کے بغیر اپنا نکاح کر لیا پس اس کا نکاح باطل ہے۔ یہ بات آپ نے تین مرتبہ فرمائی اور اگر مرد نے اس کے ساتھ جنسی تعلقات قائم کر لئے ہیں تو اس عورت کو مہر ادا کیا جائے کیونکہ مرد نے اس کی فرج کو حلال کیا ہے (اور جدائی ڈلوا دی جائے گی ) اور اگر عورت کے حقیقی ولی باپ کے علاوہ ولی ہوں اور وہ آپس میں جھگڑا کریں تو اس وقت حاکم ہی اس عورت کا ولی ہو گا جس کا کوئی ولی نہ ہو''۔(احمد و الترمزی)
اس حدیث سے صاف واضح ہے کہ حقیقی ولی کی موجودگی میں اس کی اجازت کے بغیر نکاح نہیں ہوگا۔ عورت کی رضامندی اور ولی کی اجازت دونوں ضروری ہیں۔ امام حاکم نے نکاح میں ولی کی قید کئی صحابہ و صحابیات سے ثابت کی ہے ۔ اس کے خلاف اگر عورت کو ولی کی اجازت کے بغیر نکاح کرنے کی اجازت دی جائے تو معاشرہ میں بہت بگاڑ اور فساد پیدا ہو گا اور عصمتیں برباد ہوں گی اور عصمتوں کا تحفظ ختم ہو جائے گا۔