سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(107) حج پر عورتوں کا بال کٹوانا

  • 14713
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-27
  • مشاہدات : 1859

سوال

(107) حج پر عورتوں کا بال کٹوانا
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

سنا ہے کہ جب حج کر کے عید کی نماز پڑھ کر حجامت کرواتے ہیں تو عورتیں بھی اپنے بال کاٹ لیتی ہیں ۔ قرآن و حدیث کی روشنی میں وضاحت فرمائیں۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

حج اور عمرہ کے موقع پر عورت اپنے سر کے بال کتر وا سکتی ہے۔ اس کی مشروعیت شریعت میں مذکور ہے۔ سنن ابو دائود اور دار قطنی میں حدیث ہے

((عن  ابْنَ عَبَّاسٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَيْسَ عَلَى النِّسَاءِ حَلْقٌ، إِنَّمَا عَلَى النِّسَاءِ التَّقْصِيرُ.))

            ''عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا کہ رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا عورتوں پر سر منڈانا نہیں بلکہ بال کترنا ہے''  (ابو دائود مع عون۲/۱۵۰، نیل الاوطار۵/۸۰)

امام قاضی شو کانی رحمہ اللہ علیہ نے نیل الاوطار ٨٠٥ پر لکھا ہے:

" فيه دليل على ان المشروع فى حقهن  التقصير وقد حكى الحافظ الإجماع على  ذالك"

            ''یہ حدیث عورتوں کے بال کترانے کی مشروعیت پر دلالت کرتی ہے۔ اور حافظ ابنِ حجر عسقلانی نے اس مسئلہ پر ائمہ کا اجماع نقل کیا ہے۔

            اس حدیث کی تائید سیدنا علی رضی اللہ عنہ کی اس روایت سے بھی ہوتی ہے جس کو امام ترمذی نے روایت کیا ہے:

(( نهى ان تحلق أن تحلق المرأة  راسها.))
            اللہ کے رسول  صلی اللہ علیہ وسلم نے عورت کے سر مُنڈانے سے منع کیا ہے۔ یعنی عورتوں کے ذمہ صرف بال کترانا ہے ، مَردوں کی طرح مُنڈانا نہیں۔

سے منقول ہے اس پر عمل کرنا چاہیے۔   

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

آپ کے مسائل اور ان کا حل

ج 1

محدث فتویٰ

تبصرے