السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
(۱) کیا بخاری شریف کی حدیث (مردہ جوتوں کی آواز سنتا ہے) خبر واحد ہے ۔ اور کیا خبر واحد عقائد میں حجت نہیں ہے ؟
(۲) کیا یہ حدیث (خفق النعال) قرآن کی ان آیات کے خلاف ہے ۔ i۔ ﴿لاَ یَسْمَعُوْا دُعَآئَ کُمْ﴾ ii۔﴿اِنَّکَ لاَ تُسْمِعُ الْمَوْتٰی﴾ iii۔ ﴿وَمَا اَنْتَ بِمُسْمِعٍ مَّنْ فِی الْقُبُوْرِ﴾ اورکیا یہ آیات اس حدیث کی ناسخ ہیں اور حدیث ان آیات کی وجہ سے منسوخ ہے ؟
(۳) حدیث خَفْقَ النِّعَالِ میں ایک راوی عبدالاعلیٰ ہے جس سے ابن ماجہ میں ایک روایت ہے کہ آیت رجم اور آیت رضاع کبیر بکری کھا گئی ہے ۔ اس راوی اور ابن ماجہ والی روایت کی تحقیق فرما دیں؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
(۱) خبر واحد ہے اور خبر واحد عقائد میں بھی حجت ہوتی ہے بشرطیکہ پایہ ثبوت تک پہنچ جائے ۔ آپ کی ذکر کردہ حدیث صحیح ہے اور صحیح بخاری میں موجود ہے۔
(۲) حدیث خَفْقَ النِّعَالِ قرآن مجید کی کسی ایک آیت کے بھی خلاف نہیں ﴿لاَ یَسْمَعُوْا دُعَآئَ کُمْ﴾--فاطر14 نہیں سنیں گے تمہاری پکار ، ﴿اِنَّکَ لاَ تُسْمِعُ الْمَوْتٰی﴾--روم52 سو تو نہیں سنا سکتا مردوں کو اور ﴿وَمَآ اَنْتَ بِمُسْمِعٍ مَّنْ فِی الْقُبُوْرِ﴾--فاطر22 اور تو نہیں سنانے والا قبر میں پڑے ہوئوں کو،کے بھی خلاف نہیں کیونکہ قرآن مجید میں میت کے خَفْقَ النِّعَالِ کو سننے کی نفی کہیں نہیں آئی اور معلوم ہے کہ نسخ خلاف و تعارض کی فرع ہے تو جب آیت وحدیث میں خلاف وتعارض ہی نہیں تو نسخ کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتاــ۔
(۳) صحیح بخاری (کِتَابُ اَلْجَنَائِزِ بَابُ الْمَیِّتِ یَسْمَعُ خَفْقَ النِّعَالِ میں عبدالاعلیٰ والی سند کے علاوہ ایک اور سند بھی ہے جس میں عبدالاعلیٰ نہیں ہے ۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب