ہماری مسجد میں بچوں کی تعلیم کے لئے قاری صاحب رکھے ہوئے ہیں۔ جو صبح و شام انہیں قرآن کی تعلیم دیتے ہیں کیا صدقہ فطر انہیں دیا جاسکتا ہے ؟
الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
صدقہ فطر فقراء و مساکین کا حصہ ہے جیسا کہ حدیث میں آتا ہے عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ:
(( فرض رسول الله صلى الله عليه وسلم زكوة الفطر طهرة للصائم من اللغو والرفث و طعمة للمساكين.))
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے صدقہ فطر فرض قرار دیا ہے جو روزہ دار کے لئے فضول و بے کار باتوں سے طہارت کا باعث ہے ۔ اور مساکین کے لئے کھانے کا۔ مذکورہ حدیث سے معلوم ہوا کہ صدقہ فطر مساکین کا حق ہیے ۔ لہٰذا اس مال سے قاری صاحب کی تنخواہ ادا نہیں کی جاسکتی۔ ہاں اگر وہ مساکین کے زمرے میں داخل ہیں تو انہیں صدقہ فطر دیا جا سکتا ہے۔