قبرستان میں قرآن پڑھنے کا حکم؟
قبرستان میں قرآن مجید پڑھنے کا سنت سے کوئی ثبوت نہیں ہے مثلاً سیدہ عائشہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کہ میں قبرستان والوں کیلئے کیا کہوں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم کہا کر و:
رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس موقع پر صرف سلام اور دعا ہی سکھائی ہے۔ قرآن مجید کا کوئی حصہ پڑھنے کی تعلیم نہیں دی ۔ا گر وہاں قرآن پڑھنا جائز ہوتا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کبھی نہ چھپاتے اور اگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کرام کو کچھ بتایا ہو تا تو ہم تک بھی ضرور پہنچ جاتا مگر یہ کسی صحیح سند سے ثابت نہیں ہے۔
اسکی مزید تاکیدر سول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اس فرمان سے ہوتی ہے کہ :
'' آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اپنے گھروں کو قبریں نہ بنائوں پس بیشک شیطان اس کے گھر سے بھاگتا ہے جس پر سورہ بقرہ پڑھی جائے''( صحيح مسلم, كتاب صلوة المسافرين باب استحباب صلاة النافلة فى بيته و جوازها فى المسجد)
اس سے معلوم ہوا کہ قبرستان سورہ بقرہ پڑھنے کی جگہ نہیں ہے۔ یہ حدیث اس طرح ہے جس طرح دوسری حدیث میں فرمایا :
'' اپنے گھروں میں نماز پڑھو اور انہیں قبریں نہ بنائو '' (صحیح مسلم ، کتاب صلاة المسافرین و قصر ھا باب استحباب صلاة النافلة فی بیته و جواز ھا فی المسجد )
اس سے معلوم ہو اکہ جس طرح قبرستان میں نماز پڑھنا جائز نہیں ۔ا سی طرح قبرستان میں قرآن مجید پڑھنا درست نہیں ۔