سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(83) نماز جنازہ میں سلام ایک طرف پھیرا جائے یا دونوں طرف ؟

  • 14692
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 5402

سوال

(83) نماز جنازہ میں سلام ایک طرف پھیرا جائے یا دونوں طرف ؟
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

نماز جنازہ میں دونوں طرف سلام پھیرتے ہیں ۔ یہ عمل کیسا ہے ؟ اہل حدیث عامل ہیں جبکہ دار قطنی ، حاکم بیقہی نے ابو ہریرہ سے ایک طرف سلام پھیرنے کی روایت نقل کی ہے اور مسند شافعی میں سلام پھیرنے کا ذکر ہے مگر ایک یا دو کا ذکر نہیں وضاحت کریں ۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

نماز جنازہ میں ایک طرف سلام پھیرنا بھی صحیح ہے اور دونوں طرف بھی ۔ ایک طرف سلام پھیرنے والی جس حدیث کی طرف سائل نے اشارہ کیا ہے ، وہ یہ ہے سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ تعالٰی عنہ   سے مروی ہے :

(( أن رسول الله صلى الله عليه وسلم  صلى على جنازة فكبر عليها أربعا و سلم تسليمة  واحدة.))

            '' بے شک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک جنازہ پڑھا اس پر چار تکبیریں کہیں اور ایک سلام پھیر ا'' ( دار قطنی۱۹۱، حاکم۱/۳۶۰)

امام حاکم نے اس حدیث کے بعد فرمایا :

" قد صخت الرواية فيه عن على بن أبى طالب و عبد الله بن عمر و عبد الله  و عبد الله بن عباس  و جابر بن  وعبد الله بن  أبى  اوفى  وأبى هريرة  انهم كانوا يسلمون على الجنازة تسليمة  واحدة."

            '' سیدنا علی سیدنا عبداللہ بن عمر، سیدنا عبداللہ بن عباس، سیدنا جابر بن عبداللہ، سیدنا عبداللہ بن ابی اوفی اور سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ تعالٰی عنہم  سے صحیح روایت سے ثابت ہے کہ وہ نماز جنازہ پر ایک سلام پھیرا کرتے تھے ؟

            رہا یہ مسئلہ کہ عموماً جو جنازوں پر سلام پھیرا جاتا ہے وہ دنوں طرف ہے اس کی دلیل یہ ہے کہ سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالٰی عنہ نے فرمایا:

(( ثلاث خلال كان رسول الله عليه وسلم  يفعلهن تركهن الناس إحداهن التسليم  على الجنازة مثل التسليم فى الصلاة))

            '' تین کلام رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کیا کرتے ہیں جنہیں لوگوں نے ترک کر دیا ہے۔ ان میں سے ایک یہ کہ نماز جنازہ پر اس طرح سلام پھیرنا جس طرح نماز میں سلام پھیرا جاتا ہے ''۔ (بیہقی۴/۴۳)

            اما نووی نے۵/۲۳۹ پر اس کی سند کو جید قرار دای ہے اور اما ہیثمی نے مجمع الزوائد۳/۳۴ پر فرمایا رواہ الطبرانی فی الکبیر ورجالہ ثقات اس حدیث کو اما م طبرانی نے معجم کبیر میں روایت کیا ہے اور اس کے راوی ثقہ ہیں ۔ ملاحظہ ہو احکام لجنائز ص۱۲۷ اور سیدنا عبداللہ بن مسعود سے صحیح مسلم وغیرہ میں روایت ہے کہ :

(( أن النبى صلى الله عليه وسلم كان يسلم تسليمتين فى الصلوة ,))

            '' نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نماز میں دو سلام پھیرا کرتے تھے ''۔

            سیدنا ابو مسعود  کی اس حدیث سے معلوم ہوا کہ انہوں نے نماز جناز کے متعلق جو فرمایا کہ اس پر نماز کی طرح سلام پھیرتے تھے تو وہ سلام دونوں طرف پھیرتے ہیں بالکل جائز درست ہے اور ایک طرف سلام پھیرنا بھی روا اور مشروع ہے 
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

آپ کے مسائل اور ان کا حل

ج 1

محدث فتویٰ

تبصرے