'' اے ایمان والو!جب تم نشہ کی حالت میں ہو تو نماز کے قریب نہ جاؤ یا تک کہ جو بات تم منہ سے نکالتے تہو اس کو سمجھنے لگو۔ اسی طرح الت جناب میں مگر راہ چلتے ہوئے یہاں تک کہ تم غسل کر لو '' اکثر سلف صالحین جیسا کہ عبداللہ بن مسعودرضی اللہ تعالی عنہ ، سعید بن مسیب، الضحاک، حنس بصری، عکرمہ، نحعی اور زہری رحمۃ اللہ وغیرہ کے نزدیک یہاں الصلوٰۃ سے مواضع صلوۃ یعنی مساجد مراد ہیں امام ابن جریر نے اسے راجح قرار دیا ہے تفسیر ابن جریر، معالم النتزیل ۱/۴۳۱ اوریہی جمہور علماء کا مسلک ہے کہ جنبی کیلئے مسجد سے گزرنا جائز ہے ٹھہرنا جائز نہیں ۔ مستند روایت میں آتا ہے ہے کہ بعض صحابہ رضی اللہ تعالی عنہم کے گھر مسجد کی طرف اس طرح کھلتے تھے کہ بغیر مسجد سے گزرے وہ مسجد سے باہر نہیں جاسکتے تھے اور گھروں میں غسل کیلئے پانی نہیں ہوتا تھا جنابت کی حالت میں مسجد سے گزرنا ان پر شاق گزرتا تھا اس پر یہ آیت نازل ہوئی جیسا کہ تفسیر ابن کثیر میں موجود ہے۔