السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
(۱) ایک حدیث میں آتا ہے کہ قبر میں دو فرشتے اس آدمی کے پاس آتے ہیں اس کو بٹھلاتے ہیں اور کہتے ہیں کہ اس شخص (ہذا الرجل) محمد کے متعلق تو کیا کہتا تھا ؟ اس حدیث سے پتہ چلتا ہے کہ نبیﷺ ہر آدمی کی قبر میں آتے ہیں کیا یہ بات ٹھیک ہے اگر نہیں تو پھر اس حدیث کا مطلب کیا ہو گا ؟
(۲) کیا نبی ﷺ کو یا محمد کہہ کر پکارا جا سکتا ہے کہ نہیں ؟ اگر نہیں پکارا جا سکتا تو پھر اس حدیث کا مفہوم بیان کریں؟ حضرت براءرضي الله عنه فرماتے ہیں کہ حضور اکرمﷺ ہجرت فرما کر مدینہ تشریف لائے تو مرد اور عورتیں گھروں کی چھتوں پر چڑھ گئے اور بچے اور خادم گلیوں میں متفرق ہو گئے اور سب کے سب ندا کرتے یعنی نعرہ لگاتے تھے یا محمد یا رسول اللہ ۔یا محمد ۔ یا رسول اللہ ۔
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
(۱) صحیح بخاری ص۴ج۱میں ہے : «إِنِّیْ سَائِلٌ ہٰذَا عَنْ ہٰذَا الرَّجُلِ» ہرقل شام میں ابوسفیان سے نبی کریمﷺکے متعلق سوالات کر رہا ہے اور لفظ بولتا ہے ’’ہٰذَا الرَّجُلِ‘‘ اور معلوم ہے کہ نبی کریمﷺ اس وقت مدینہ منورہ میں تھے ملک شام میں نہیں گئے تھے اور نہ ہی ہرقل ان کو اپنے پاس موجود سمجھتا تھا ورنہ ابو سفیان سے سوالات کرنے کی ضرورت نہ تھی اور نہ ہی ابوسفیان آپ کو وہاں موجود سمجھتا تھا ورنہ کہہ دیتا مجھ سے سوال کرنے کی ضرورت نہیں یہ نبی کریم ﷺ بذات خود ادھر موجود ہیں ان سے پوچھ لیجئے تو پتہ چلا لفظ ’’ہٰذَا الرَّجُلِ‘‘ سے موجود ہونے یا آنے پر استدلال درست نہیں ۔
پھر ایک ہی وقت میں دنیا کے اندر کئی آدمی دفن ہوتے ہیں تو ایک وقت میں رسول اللہﷺ بذاتہ المبارکہ کیسے ان تمام میں آتے ہیں ؟(۲) صحیح بخاری کے باب ہجرۃ النبیﷺ کے مطالعہ سے پتہ چلتا ہے کہ یا کے بعد منادی اور فعل مقدر ہیں تو مطلب یہ ہے اے لوگو یا اے قوم یا اے عرب یا اے مسلمانو! رسول اللہﷺ آ گئے رسول اللہ ﷺ آ گئے ۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب
(1)مسلم شریف صفحہ ۴۱۹ ج۲ آخری حدیث کتاب الزہد