مسافر مقیم امام کے پیچھے با جماعت نما ادا کرے تو کیا صرف دو رکعت پڑھ سکتا ہے؟ کیونکہ مسافر پر صرف د و رکعت فرض ہے خصوصاً جبکہ وہ امام کے ساتھ آخری دو رکعت میں ملا ہو ۔ قرآن وسنت کی روشنی میں جواب دیں ''۔
مسافر پر مقیم امام کے ساتھ پوری نماز پڑھنا واجب ہے خواہ وہ مقیم امام کے ساتھ شرعو نماز میں داخل ہو یا درمیان میں۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ـ:
'' اما اس لئے بنایا گیا ہے کہ اس کی اقتداء کی جائے۔ ( متفق علیہ )
دوسری حدیث میں ہے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
'' جو نماز تم امام کے ساتھ پا لو وہ پڑھو اور جو تم سے رہ گئی تھی اس کو پورا کر لو ''۔ (صحیح بخاری )
یہ دونوں احادیث مسافر اور مقیم دونوں کیلئے عام ہیں ۔ جس طرح مقیم امام کی اقتداء کرتا ہے ۔ اسی طرح مسافر بھی امام کی اقتداء کرے گا۔ اسی طرح جماعت اتھ نماز ادا کرتے ہوئے جو رکعات فوت ہو گئی تھیں ان کو پورا کیا جائے گا۔ مقتدی مسافر ہو یا مقیم کیونکہ یہ حکم عام ہے اور سب کیلئے ہے۔
موسیٰ بن سلمہ کہتے ہیں :
'' ہم مکہ میں عبداللہ بن عباس رضی اللہ تعالٰی عنہ کے ساتھ تھے۔ میں نے پوچھا جب ہم تمہارے ساتھ ہوتے ہیں تو چار رکعات نماز ادا کرتے ہیں اور جب اپنی قیام گاہ کی طرف لوٹتے ہیں تو دو رکعت ادا کرتے ہیں۔ ( ایساکیوں ؟) عبداللہ بن عباس رضی اللہ تعالٰی عنہ نے کہا یہ ابو القاسم محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت ہے''۔
(مسند الامام احمد ج۱، ص۲۱۶، حدیث نمبر۱۸۶۵)
علامہ ناصر الدین البانی اس حدیث کے بارے میں کہتے ہیں کہ : '' اس کی سند صحیح ہے اور اس کے رواۃ صحیح کے رواۃ ہیں ''۔( ارواء الغلیل )
ایک روایت کے یہ لفظ ہیں ، عبداللہ بن عبا س رضی اللہ تعالٰی عنہ سے پوچھا گیا کہ مسافر جب اکیلا ہو تو دو رکعت پڑھتا ہے اور جب مقیم کے پیچھے نماز ادا کرے تو پوری پڑھتا ہے۔ یہ کیوں ے ؟ انہوں نے کہا تلک السنۃ یہی سنت ہے ۔ ( مسند احمد )
یہ حدیث اس مسئلہ میں صریح نص ہے کہ مسافر کیلئے مقیم امام کے پیچھے پوری نماز پڑھنا ہی واجب ہے کیونکہ ایک صحابی رسول کا من السنۃ یا تکل ھی النسۃ کہنا مروع حدیث کے حکم سے ہوتا ہے۔
عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالٰی عنہ فرماتے ہیں ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منیی میں دو رکعت ادا کی۔ آپ کے بعد ابو بکر، عمرب اس پر عمل کرتے رہے۔ اس حدیث کے آخر میں ہے :
'' عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالٰی عنہ جب امام کے ساتھ نماز پڑھتے تو چار رکعت پڑھتے تھے اور جب اکیلے ہوتے تو دو رکعت پڑھتے ''۔ ( مشکوة المصابیح ، کتاب الصلوٰة ، باب صلوۃ المسافر ، متفق علیه )
یہ تھا ایک صحابی رسول کا سنت پر عمل اوریہی عمل کرنے کا وہ دوسروں کو حکم دیتے تھے۔
ابو مجلز كہتے ہیں:
علامہ البانی حفظ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں سندہ صحیح اس کی سند صحیح ہے ۔ (ارواء الغلیل )