کیا ایک عورت دوسری عورت کی جماعت کرا سکتی ہے اور اگر کر اسکتی ہے تو اس کا طریق کار کیا ہے ؟
ایک عورت دوسری عورت کی جماعت کار اسکتی ہے اور اس کا طریقہ یہ ہے کہ وہ باقی عورتوں کے وسط میں کھڑی ہو مردوں کی طرح آگے بڑھ کر کھڑی نہ ہو، امام ابو داؤد نے سنن ابو داؤد مع عون۲/۲۱۱ پر باب امامته النساء میں لکھا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اُم روقہ بنت عبداللہ بن حارث کے گھر تشریف لاتے تھے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کیلئے ایک موذن مقرر کیا جو اذان دیتا تھا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم فرمایا کہ :
'' تو اپنے گھر والوں کی امامت کیا کر ۔''
صاحب عون نے لکھا ہے کہ :
'' اس حدیث سے ثبات ہوتا ہے کہ عورتوں کا امات اور جامعت کرانا صحیح اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم سے ثابت ہے ۔ سیدنہ عائشہ اور اُم سلمہ رضی اللہ تعالٰی عنہا عورتوں کی فرائض اور تراویح میں امامت کراتی تھیں۔ ابو بکر بن ابی شیبہ اور حاکم نے سیدنا عطا سے بیان کیا ہے کہ :
'' سیدہ عائشہ رضی اللہ تعالٰی عنہا عورتوں کی امامت کراتی تھیں اور ان کے ساتھ ہی صف میں کھڑی ہوتی اور اُم سلمہ رضی اللہ تعالٰی عنہا کی حدیث میں یہ الفاظ آتے ہیں :