ہمارے یہاں راولپنڈی کی مرکزی مسجد میں مدینہ یونیورسٹی کے ایک فاضل عالم دین ہیں وہ فرض نماز کے بعد اجتماعی دعا کا اہتمام ضرور کرتے ہیں اور کہتے ہیں کہ میں لوگوں کو آہستہ آہستہ قریب لانے کیلئے کر لیتا ہوں۔ اس بارے میں شرعی وضاحت فرمائیں کہ یہ اجتماعی دُعا جو فرضوں کے بعد مانگی جاتی ہے اس کا کیا ثبوت ہے ؟
اجتماعی دُعا جو فرضوں کے بعد کی جاتی ہے، اس کا پابندی سے اہتمام کرنا بدعت ہے جس کا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ کرام رضی اللہ تعالٰی عنہم سے کوئی ثبوت نہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مدینہ طیبہ میں دس سال پانچوں نمازیں پڑھائیں۔ صحابہ رضی اللہ تعالٰی عنہم کی کثیر تعداد نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے پڑھیں مگر ان میں سے کسی ایک نے بھی اس اجتماعی دعا کا اہتمام کا ذکر نہیں کیا۔ اس مسئلہ کے بارے میں مصنف ابنِ ابی شیبہ سے یہ روایت پیش کی جاتی ہے کہ یزید عامری کہتے ہیں کہ: