کیا حائضہ عورت قرآن مجید کی تلاوت کر سکتی ہے؟ ہم ایک مدرسہ میں قرآن مجید حفظ کرتی ہیں ۔ بعض اہل علم کے بارہ میں ہمیں معلوم ہوا ہے کہ وہ جائز کہتے ہیں اور بعض اس سے روکتے ہیں ۔ ہمیں صرف قرآن و سنت سے اس مسئلہ کی وضاحت درکار ہے ۔ (بعض طلبات ، فیصل آباد۔م۔ن، بہاولپور )
اس میں کوئی شک نہیں کہ اہل علم کی اس میں آراء مختلف ہیں ۔ امام بخاری، ابن جریر طبری، ابن المنذر ، امام مالک ، امام شافعی، ابراہیم نخصی رحمتہ اللہ علیہ ان سب کے نزدیک حائضہ عورت کا قرآن کی تلاوت میں کوئی مضائقہ نہیں ۔ راحج بات بھی یہی معلوم ہوتی ہے کیونکہ قرآن و سنت میں کوئی صریح اور صحیح دلیل موجود نہیں جس میں حیض والی عورتوں کو قرآن مجید کی تلاوت سے روکا گیا ہو اور یہ ظاہر ہے کہ عورتیں اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں بھی حائضہ ہوتی تھیں ۔ اگر قرآن مجید کی تلاوت ان کیلئے حرام ہوتی تو اللہ کے رسول انہیں قرآن مجید کی تلاوت سے روک دیتے جسے طرح کہ نماز پڑھنے اور ورزہ رکھنے سے روک دیا تھا اور جب حیض کی کثرت کے باوجود کسی صحابی رسول نے یا اُمہات المؤ منین رضی اللہ عنہ میں سے کسی نے بھی امام الانبیاء صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کی ممانعت نقل نہیں کی تو معلوم ہوا کہ جائز ہے۔ اب اس چیز کا علم ہونے کے باوجود کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کی ممانعت بالکل منقول نہیں اس کو حرام کہنا درست نہیں ۔
یہ بھی یاد رہے کہ اس بار ے میں عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے جو حدیث مروی ہے کہ :
یہ حدیث ضعیف ہے کیونکہ اس کی سند میں اسماعیل بن عیاش ہے۔ جب یہ شخص حجازیوں سے کوئی روایت بیان کرے تو وہ قابل اعتماد نہیں ہوتی اور یہ روایت حجازیوں سے ہے اور دوسری جابر بن عبداللہ کی حدیث کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
یہ حدیث بھی پایہ ثبوت کو نہیں پہنچتی ۔ اس کی سند میں محمد بن افضل ہے۔ جسے محدثین نے متروک الحدیث قرار دیا ہے ۔ یہ احادیث گھڑنے کا بھی اس پر الزام ہے ۔
یہی حدیث جابر رضی اللہ عنہ سے موقوفاً بھی مروی ہے۔ اس کی سند میں یحییٰ ابن عبی انیسہ ہے او ریہ کذاب ہے۔
امام شو کافی رحمتہ اللہ علیہ ان دونوں احادیث کے بارے میں لکھتے ہیں :
ان دونوں کے حدیثوں کو حائضہ عورت کیلئے قرآن مجید کی تلاوت کی ممانعت کی دلیل نہیں بنایا جا سکتا اور بغیر دلیل کے اسے حرام نہیں کہا جا سکتا۔
باقی مفتی اعظم شیخ ابنِ باز نے کہا ہے کہ ایسی عورت قرآن کو چھو نہیں سکتی۔ منہ زبانی پڑھ سکتی ہے لیکن مجھے اس کی کوئی دلیل نہیں ملی۔