وضو کرنے کے بعد اگر شلوار ٹخنوں سے نیچے چلی جائے تو کیا اس ے وضو ٹوٹ چاتا ہے؟ قرآن و سنت کی روشنی میں جواب دیں ۔
چادر یا چلور کا ٹخنے سے نیچے لٹکانا شدید گناہ ہے او رحدیث میں وارد ہے کہ :
یعنی کپڑے کا وہ حصہ جو ٹخنوں سے نیچے لٹک رہا ہے وہ آگ میں ہے ۔''
ایک حدیث میں آتا كہ:
'' جو شخص اپنا کپڑا غرور و تکبر سے لٹکائے گا اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اس کی طرف نظر نہیں کرے گا ''۔ (ابو داؤد ۲۸۶،کتاب اللباس)
اسی طرح حدیث میں آتا ہے ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ نے اپنی چادر کے ڈھلکنے کا ذکر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کیا ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
'' تو ان لوگوں میں سے نہیں جو اس فعل کو تکبر سے کرتے ہیں ۔''(نسائی،۲۳۵۴)
اور یہ بھی یاد رہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کپڑے کے ٹخنوں سے نیچے جان کو فرمایا (فإنھا من المخیة) (نسائی) یہ تکبر سے ہے۔ مذکورہ بالا روایت سے یہ بات معلوم ہوتی ہے کہ مرد کیلئے کپڑا ٹخنے سے نیچے لٹکانا شدید ترین جرم ہے اور سیدنا ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے خوش متشنیٰ قرار دیا۔ لیکن کسی بھی فقیہ محدث کتب حدیث کے تراجم و ابواب میں اس کو نوقض وضو میں شمار نہیں کیا اور اس ضمن میں جو روایت سنن ابوداؤد میں آتی ہے کہ آپ نے ایک آدمی کو اس حالت میں نماز پڑھتے دیکھا کہ اس کا کپڑا ٹخنوں سے نیچے تھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے حکم دیا (إذھب فتو ضا) جا اور وضو کر ۔ یہ روایت صحیح نہیں ہے اِ س کی سند میں ابو جعفر غیر معروف راوی ہے۔ امام منذری نے مختصر سنن ا بی داؤد ۱١/۳۲۴٤ اور علامہ شو کافی نے نیل الا و طار ۳٣/ ۱۱۸ میں لکھا ہے کہ ۔
اس حدیث کی سند میں اہل مدینہ سے ایک راوی ہے جس کا نام معروف نہیں اور مشکوٰۃ المصابیح پر تعلیق لکھتے ہوئے علامہ البانی حفظہ اللہ نے لکھا ہے کہ :
" و إسناده ضعيف فيه أبو جعفر و عنه يحيى بن أبى كثير وهو الأنصاري المدنى المؤذن وهو مجهول كما قال ابن القطان و فى التقريب أنه لين الحديث فقلت من صحح إسناده الحديث فقد وهم-"