سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(19) ٹخنوں سے نیچے شلوار لٹکانا

  • 14618
  • تاریخ اشاعت : 2024-11-19
  • مشاہدات : 1999

سوال

(19) ٹخنوں سے نیچے شلوار لٹکانا
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

وضو کرنے کے بعد اگر شلوار ٹخنوں سے نیچے چلی جائے تو کیا اس ے وضو ٹوٹ چاتا ہے؟ قرآن و سنت کی روشنی میں جواب دیں ۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

چادر یا چلور کا ٹخنے سے نیچے لٹکانا شدید گناہ ہے او رحدیث میں وارد ہے کہ :

(( ما أسفل من الكعبين من الإزار فى النار))

    یعنی کپڑے کا وہ حصہ جو ٹخنوں سے نیچے لٹک رہا ہے وہ آگ میں ہے ۔''
ایک حدیث میں آتا كہ:

((من جر ثوبه خيلاء لم ينظر الله إليه يوم القيامة))

    '' جو شخص اپنا کپڑا غرور و تکبر سے لٹکائے گا اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اس کی طرف نظر نہیں کرے گا ''۔ (ابو داؤد ۲۸۶،کتاب اللباس)
    اسی طرح حدیث میں آتا ہے ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ نے اپنی چادر کے ڈھلکنے کا ذکر نبی کریم  صلی اللہ علیہ وسلم  سے کیا ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم  نے فرمایا:

((إنك لست ممن يصنع ذالك خيلاء))

    '' تو ان لوگوں میں سے نہیں جو اس فعل کو تکبر سے کرتے ہیں ۔''(نسائی،۲۳۵۴)
    اور یہ بھی یاد رہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم  نے کپڑے کے ٹخنوں سے نیچے جان کو فرمایا (فإنھا من المخیة) (نسائی) یہ تکبر سے ہے۔ مذکورہ بالا روایت سے یہ بات معلوم ہوتی ہے کہ مرد کیلئے کپڑا ٹخنے سے نیچے لٹکانا شدید ترین جرم ہے اور سیدنا ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم  نے خوش متشنیٰ قرار دیا۔ لیکن کسی بھی فقیہ محدث کتب حدیث کے تراجم و ابواب میں اس کو نوقض وضو میں شمار نہیں کیا اور اس ضمن میں جو روایت سنن ابوداؤد میں آتی ہے کہ آپ نے ایک آدمی کو اس حالت میں نماز پڑھتے دیکھا کہ اس کا کپڑا ٹخنوں سے نیچے تھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے حکم دیا (إذھب فتو ضا) جا اور وضو کر ۔ یہ روایت صحیح نہیں ہے اِ س کی سند میں ابو جعفر غیر معروف راوی ہے۔ امام منذری نے مختصر سنن ا بی داؤد ۱١/۳۲۴٤ اور علامہ شو کافی نے نیل الا و طار ۳٣/ ۱۱۸ میں لکھا ہے کہ ۔

" و فى إسناده أبو جعفر رجل من أهل المدينة لا يعرف  اسمه"

    اس حدیث کی سند میں اہل مدینہ سے ایک راوی ہے جس کا نام معروف نہیں اور مشکوٰۃ المصابیح پر تعلیق لکھتے ہوئے علامہ البانی حفظہ اللہ نے لکھا ہے کہ :

" و إسناده ضعيف فيه أبو جعفر و عنه يحيى بن أبى كثير وهو الأنصاري المدنى المؤذن وهو مجهول كما قال ابن القطان و فى التقريب أنه لين الحديث فقلت من صحح إسناده الحديث فقد وهم-"
    یعنی اس حدیث کی سند ضعیف ہے اس میں راوی ابع جعفر ہے۔ اس سے بیان کرنے والا یحییٰ ابن ابی کثیر ہے اور وہ انصاری مدنی مؤذن ہے جو کہ مجہول ہے جس طرح ابن القطان نے کہا ہے اور تقریب میں ابن حجر عسقلانی نے لکھا ہے کہ اس کی حدیث کمزور ہے ۔ علامہ البانی حفظہ اللہ کہتے ہیں کہ جس نے اس حدیث کی سند کو صحیح قرار دیا ہے اسے وہم ہوا ہے۔(مشکٰوۃ  ۱/۲۳۸)
    لہٰذا جب یہ روایت کمزور ہے اور کسی محدث نے اسے نواقض وضو میں شمار نہیں کیا تو جس آدمی کا کپڑا ٹخنوں سے نیچے ہو جائے اس کا وضو نہیں ٹوٹا البتہ یہ جرم ضرور ہو گا جس کی وعید احادیث میں مرقوط ہے۔
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

آپ کے مسائل اور ان کا حل

ج 1

محدث فتویٰ

تبصرے