ج : اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید کو سمجھ کر پڑھنے کا حکم دیا ہے؟
﴿أَفَلَا يَتَدَبَّرُونَ الْقُرْآنَ أَمْ عَلَىٰ قُلُوبٍ أَقْفَالُهَا ﴿٢٤﴾...محمد
’’ پس ! کیا وہ غور نہیں کرتے کہ قرآن میں یاد لوں پر اُن کے قفل لگ رہے ہیں ۔‘‘
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
"من يرد الله به خيرا يفقه فى الدين "(مشكوة كتاب العلم)
’’ اللہ تعالیٰ جس کے ساتھ بھلائی کا ارادہ کرنا چاہتا ہے اس کو دین میں سمجھ دے دیتا ہے‘‘۔
فرمان باری تعالیٰ ہے:
’’ اللہ جسے چاہئے دین کی باتوں میں عقل اور سمجھ دے دیتا ہے اور جسے سمجھ عنایت ہوئی ، اسے بڑی نعمت مل گئی اور نصیحت قبول کرنا صرف عقلمند کا کام ہے‘‘۔
حدیث میں ہے:
’’ عالم کی فضیلت عابد پر ایسے ہے جیسے چودہویں کے چاند کی فضیلت ستاروں پر ۔‘‘
ان کے دلائل سے معلوم ہوا کہ دین میں سمجھ بوجھ اور بصیرت حاصل کرنے کی فضیلت ملتی ہے۔ اگر قرآن کی تلاوت کی علاوہ ترجمہ پڑھنے اور دین میں بصیرت حاصل کرنے کا ثواب نہ ہوتا تو یہ فضیلت علماء کو بھی حاصل نہ ہوتی۔ البتہ صرف ترجمہ پڑھنے کو قرآن کی تلاوت قرار نہیں دیا جا سکتا ہے۔ ترجمہ پڑھنے کا ثواب اپنی جگہ اور تلاوت کا ثواب اپنی جگہ ہے۔
ان دلائل سے معلوم ہوا کہ دین میں سمجھ بوجھ اور بصیرت حاصل کرنے کی فضیلت ملتی ہے۔ اگر قرآن کی تلاوت کے علاوہ ترجمہ پڑھنے اور دین میں بصیرت حاصل کرنے کا ثواب نہ ہو تا تو یہ فضیلت علماء کو بھی حاصل نہ ہوتی۔ البتہ صرف ترجمہ پڑھنے کو قرآن کی تلاوت قرار نہیں دیا جا سکتا ہے۔ ترجمہ پڑھنے کا ثواب اپنی جگہ اور تلاوت کا ثواب اپنی جگہ ہے۔ (از: ر۔ر‘ مجلّۃ الدعوۃ، مئی / ۱۹۹۶)