رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں کونسا مسلک تھا اور لوگ کس مسلک کے پابند تھے؟ اس کی وضاحت کریں ۔
دورِ حاضر میں امت مسلمہ میں جو کھینچا تانی اور تفرقہ بازی، ضد و ہٹ دھرمی اور شخصی نسبتیں اور تصوف کے مختلف سلسلے جسے قادری، سہرورد، نقشبندی، سیفی، مجدی و غیرہ دھڑے بندیاں اور فقہی مسالک جیسے حنفی، شافعی، مالکی ، حنبلی ، ظاہری و غیرہ موجود ہیں ۔ یہ سلسلے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ مبارک اور عہدِ مسعود میں نہیں تھے۔ ان کا نام و نشان تک نہ تھا۔ آج امت میں دو طرح کی گروپ بندیاں ہیں۔ ایک وہ فرقے جن میں الحاد گھسا ہوا ہے۔ یہ زیادہ تر منکرین حدیث ہیں اور قرآنی آیات کی بھی اپنی من پسند تاویل کرتے ہیں ۔ دوسسرے وہ جو اپنے اپنے امام کی تقلید پر قائم ہیں۔ حالانکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم انسانیت کی رہنمائی کیلئے مبعوث کیے گئے تھے اور لوگوں کو صرف کتاب و سنت کی تعلیم دیتے تھے۔ جیسا کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے:
’’ اللہ تعالیٰ ہی وہ ذات ہے جس نے ان پڑھوں میں ایک رسول انہی میں سے مبعوث فرمایا جو ان پر اس کی آیتیں پڑھتا ہے اور انہیں پاک کرتا ہے اور ان کو کتاب و حکمت سکھاتا ہے اور وہ اس سے پہلے کھلی گمراہی میں تھے۔" (الجمعۃ : ۲)
اس طرح کی کئی ایک آیات قرآن مجید میں موجود ہیں جن سے معلوم ہوتا ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم انسانیت کیلئے راہبر اور امام اعظم بنا کر بھیجے گے تاکہ انسانیت کو ضلالت و گمراہی اور کفر و شرکت سے نکال کر نورانیت اور رشد و ہدایت کی طرف لائیں۔ بد عات اور رسوم و رواج سے ان کا تزکیہ کریں۔ اللہ تعالیٰ کے پیارے اور آخری رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کام کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کیلئے نصاب تعلیم کتاب و سنت رکھا۔ حکمت سے مراد تقریباً تمام مفسرین نے سنت نبوی ( صلی اللہ علیہ وسلم ( ہے۔ صحابہ کرام رضٰ اللہ عنہم کا طریقہ کار اور منہج دو چیزیں ہی تھیں۔ وہ قرآن مجید کے ساتھ ساتھ حدیث نبوی کو مدرسہ عمل سمجھتے تھے۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت کو ترک کرنا گمراہی و ضلالات سمجھتے تھے۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے زمانے میں کوئی بھی شخص کسی دوسرے شخص کا مقلد نہیں تھا ۔ بلکہ وہ براہ راست کتاب و سنت پر عمل پیرا تھے اور تقلید سے منع کیا کرتے تھے۔ سیدنا معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ :
عالم اگر راہِ راست پر بھی ہو تو اس کی اپنی دین میں (ذاتی آراء کی ) تقلید نہ کرو ۔ ملاحظہ ہو ( جامع البیان العلم ۲/ ۱۱۱(
سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے پوچھا گیا کہ آپ سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کی ملت پر ہیں ؟ تو انہوں نے جواب دیا نہیں !
اور نہ ہی سیدنا عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کی ملت پر ہوں، میں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ملت پر ہوں۔ (حلیۃ الاولیاء۱۱/۳۲۹)
معلوم ہوا کہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم مقلد نہ تھے بلکہ وہ سنت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنے لئے مشعل راہ سمجھتے تھے۔ اسی طرح تابعین، تبع تابعین، ائمہ مجتہدین اور محدثین تقیلد سے منع کیا کرتے تھے اور کتاب و سنت کی پیروی کا حکم دیا کرتے تھے۔ تفصیل کے لئے ملا حظہ ہو فتاویٰ ابن تیمیہ۲۰ /۱۰‘ ۲۱۱ وغیرہ ۔
شا ہ ولی اللہ رحمتہ اللہ علیہ کی تحقیق کے مطابق چوتھی صدی ہجری سے پہلے لوگ کسی خاص مذہب کے مقلد نہ تھے۔ فرماتے ہیں: