کیا جنات میں شادی ، بیا ا ور توالد و تناسل کا سلسلہ موجود ہے؟ قرآن و سنت کی روشنی میں اس کی وضاحت کیجئے۔
شیاطین و جنات میں انسانوں کی طرح شادی و بیا اور مناکحت و توالد کا سلسلہ موجود ہے جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں ارشاد فرمایا ہے کہ:
’’ان ( نعمتوں ) کے درمیان نیچی نگاہوں والیاں ( حوریں ) ہوں گی۔ جنہیں جنتیوں سے پہلے کسی انسان یا جن نے نہ چھوا ہو گا‘‘۔
امام بغوی نے معالم النتزیل /۴ ۲۷۵ پر لم یطمثھن کا معنی لکھا ہے کہ : لم یجامعھن کہ ان سے جنوں اور انسانوں نے کبھی بھی جماع نہیں کیا ۔
امام بیضاوی رحمۃ اللہ علیہ نے اپنی تفسیر انوار التنزیل و اسرار التاویل ۲ / ۴۵۶ پر لکھا ہے کہ :
اس آیت میں اس بات پر دلیل ہے کہ جن بھی جماع کرتے ہیں ۔
پس معلوم ہوا کہ انسانوں کی طرح جنوں نے بھی نکاح و جماع کا سلسلہ موجود ہے اور شیطان کی اولاد و ذریت کا تذکرہ بھی ا للہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں کیا ہے ۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے کہ :
’’ اور جب ہم نے فرشتوں سے کہا کہ آدم کیلئے سجدہ کر و تو انہوں نے سجدہ کیا مگر ابلیس نے نہ کیا وہ جنات میں سے تھا اس نے اپنے رب کے حکم کی نا فرمانی کی ۔ کیا تم اس کو اور اس کی اولاد کو مجھے چھوڑ کر دوست بناتے ہو حالانکہ وہ تمہارا دشمن ہے اور ظالموں کیلئے برا ہے بدلہ‘‘۔
اس آيت سے شیطان و جنات کی ذریت ثابت ہوئی۔ اسی طرح حدیث پاک میں آتا ہے کہ:
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب بیت الخلا میں داخل ہوتے تو یہ دعا پڑھتے :
اس حدیث میں خبث ، خبیث کی جمع ہے اور خبائث خبیثۃ کی جمعت ہے۔
امام محمد بن اسماعیل الصنعانی لکھتے ہیں کہ: