سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(07) کیا وہابی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی بڑے بھائی جتنی عزت کرتے ہیں؟

  • 14605
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-24
  • مشاہدات : 1606

سوال

(07) کیا وہابی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی بڑے بھائی جتنی عزت کرتے ہیں؟
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

: (۱ کیا وہابی گالی ہے؟ اگر نہیں تو بعض لوگ کیوں کہتے ہیں؟
 ۲) لوگ تو یہاں تک کہتے ہیں کہ توبہ نعوذ باللہ وہابی لوگ حضور  صلی اللہ علیہ وسلم  کی اتنی عزت کرتے ہیں بس جتنی بڑے بھائی کی۔ اس بات کی کیا حقیقت ہے؟
۳) قرآنِ مجید میں کہا آیا ہے کہ تراویح پڑھنی چاہئیں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

سرزمین نجد و حجاز میں امام محمد بن عبدالوہاب رحمۃ اللہ علیہ نے جب توحید خالص اور اتباع سنت کی دعوت دی اور اس کے لئے عملی جہاد کیا تو اُس کی تکلیف سب سے زیادہ شرک و بدعت میں گرفتار لوگوں کو ہوئی۔ہندوستان میں جب شاہ اسماعیل شہید رحمۃ اللہ علیہ اور ان کے ساتھیوں نے دعوت و جہاد کا علم بلند کیا اور سکھوں اور انگریزوں کے خلاف لڑائی شروع کی تو انگریز نے انہیں وہابی کے نام سے بدنام کیا تا کہ لوگ جہاد میں ان کا ساتھ نہ دیں ورنہ فی الحقیقت وہابی نہ کوئی مذہب ہے نہ فرقہ۔ دراصل جہاد کو بدنام کرنے کے لئے غیر مسلموں نے ہر دور میں کوئی نہ کوئی ہتھکنڈہ استعمال کیا ۔ پہلے وہابی کہہ کر جہاد کو بدنام کیا جاتا تھا۔ آج انہی مجاہدین کو بنیاد پرست اور دہشت گرد کہہ کر لوگوں کو جہاد سے متنفر کرنے کی کوشش کی جار ہی ہے۔
(۲) یہ کہنا کہ وہابی لوگ حضور  صلی اللہ علیہ وسلم  کی اتنی عزت کرتے ہیں جتنی بڑے بھائی کی ، سراسر غلط ہے اور اس کی دلیل یہ ہے کہ ہم آپ  صلی اللہ علیہ وسلم کو اللہ کا رسول مانتے ہیں اور آپ  صلی اللہ علیہ وسلم  کی اطاعت اور اتباع کو فرض سمجھتے ہیں۔ بھلا کوئی اپنے بڑے بھائی کو بھی اللہ کا رسول مانتا ہے؟
(۳) دین کے احکام جس طرح قرآن سے ثابت ہوتے ہیں ، اسی طرح حدیث سے بھی ثابت ہوتے ہیں۔ اس لئے تراویح کا ذکر احادیث میں آنا ہی اس کے ثبوت کے لئے کافی ہے کیونکہ قرآن شریف میں اللہ تعالیٰ نے اپنے رسول  صلی اللہ علیہ وسلم  کی اطاعت و اتباع کا حکم دیا ہے۔ویسے قرآن مجید میں جہاں رات کے قیام کا ذکر آیا ہے ، تراویح اس میں خود بخود شامل ہیں۔

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

آپ کے مسائل اور ان کا حل

ج 1

محدث فتویٰ

تبصرے