سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

اذان میں اضافہ نا جائز اور بدعت ہے

  • 14569
  • تاریخ اشاعت : 2024-03-29
  • مشاہدات : 1132

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

 دیکھنے میں آیا ہے کہ بعض مؤذن جب مینار پر فجر کی اذان کہتے ہیں تو اذان شروع کرنے سے پہلے دو تین بار کہتے ہیں صَلُّوْا (نماز پڑھو)یاکہتے ہیں اَلصَّلاَة(نماز) پھر اذان شروع کرتے ہیں ۔ سوال یہ ہے کہ ان کو یہ کہنے دیا جائے یامنع کیا جائے۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

 

یہ بات کسی سے پوشیدہ نہیں کہ دین کی بنیاد نبیﷺ کی پیروی اور اتباع پرہے، بدعت اور ایجاد پر نہیں ، اس کی تائید جناب رسول اللہﷺ کے اس ارشاد سے ہوتی ہے:

((مَنْ أَحّدَثَ فِی أَمْرِنَا هذا مَالَیْسَ مِنْه فَهوَ رَدٌّ))

’’ جس نے ہمارے دین میں وہ چیز ایجاد کی جو اس میں سے نہیں تو وہ ناقابل قبول ہے۔ ‘‘

ایک روایت میں یہ الفاظ ہیں :

((مَنْ عَمِلَ عَمَلًا لَیْسْ عَلَیْه أَمْرُنَا فَھُوَرَدٌّ))

’’ جس نے کوئی ایسا عمل کی اجو ہمارے دین کے مطابق نہیں وہ مردود ہے۔‘‘

اور رسول اللہaنے فرمایا:

((إِیَّاکُمْ وَمُحْدَثَاتِ اْالأُمُورِ فَإِنَّ کُلَّ مُحْدَثَة بِدْعَة))

’’ نئے ایجاد کئے جانے والے کاموں سے بچو، کیونکہ ہر نیا کام بدعت ہے۔‘‘

اسی طرح یہ بات بھی سب کو معلوم ہے کہ شرعی اذان فجر میں سترہ کلمات اور باقی نمازوں کے لیے پندرہ کلمات پر مشتمل ہے۔ جب شرعی طو رپر ثابت کام میں کوئی اضافہ کیا جائے ، خواہ شروع میں اضافہ کیاگیا ہو، یا س کے آخر میں تو اس اضافہ کو بدعت کہا جائے گا اور اس کی تردید کرنا ضروری ہوگا اور جو شخص یہ کام کر ے اسے منع کیا جائے گا۔ علاوہ ازیں اذان میں اس سے زیادہ بلیغ ،زیادہ مئوثر اور زیادہ بیدار کرنے والے الفاظ موجود ہیں۔ کیونکہ مؤذن پہلے اللہ تعالیٰ کی عظمت اور شان بیان کرتا ہے۔، اس کے بعد دوبار حَیَّ عَلیَ الصَّلاة (نماز کی طرف آئو ) حَیَّ عَلیَ الْفَلاَحِ (کامیابی کی طرف آئو) کے الفاظ دہراتا ہے ۔ اس لیے مذکورہ مؤذن جو الفاظ کہتے ہیں  او راذان  سے پہلے پر زائد الفاظ صَلُّوا یا الَصَّلاة وغیرہ کہتے ہیں انہیں سے منع کرنا چاہے تاکہ شرعی عمل غیر شرعی بدعات سے محفوظ رہے۔

 

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فتاویٰ دارالسلام

ج 1

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ