ہمارے ملک میں بعض علماء کہتے ہیںکہ ماہ صفر کے آخری بدھ کو ایک نماز پڑھی جاتی ہے جو ضحی کے وقت چار رکعت ایک سلام سے پڑھی جاتی ہے۔ ہر رکعت میں سورئہ فاتحہ ، سورہ کوثر ، سترہ (۱۷) بار، سورئہ اخلاص پچاس (۵۰) بار اور معوذتین ایک ایک بار پڑھتے ہیں ۔ سلام پھیر کرتین سو ساٹھ دفعہ یہ آیت پڑھتے ہیں:
پھر جوہرۃ الکمال تین بار پڑھ کر آخر میں ایک دفعہ کہتے ہیں :
سوال بیان کی گئی نماز کی کوئی دلیل قرآن مجید میں ملتی ہے نہ حدیث شریف میـں۔ اس کا ثبوت صحابہ تابعین میں سے کسی سے ملتا ہے اور نہ بعد کے کسی نیک بزرگ سے ، لہٰذا یہ غلط کام اور بدعت ہے ۔ نبیﷺ نے فرمایا:
’’ جس نے کوئی ایسا عمل کی اجو ہمارے دین کے مطابق نہیں وہ مردود ہے۔‘‘
نیز فرمایا:
’’ جس نے ہمارے دین میں کوئی نیا کام ایجاد کی اجو (دراصل) دین میں سے نہیں تو وہ ناقابل قبول ہے۔ ‘‘
جس نے یہ نماز اور اس کی فرضی فضائل کی نسبت جناب رسول اللہﷺ یا کسی صحابی کی طرف کی اس نے بہت بڑا جھوٹ بولا ، اسے اللہ تعالیٰ کی طرف سے کذابوں کی وہ سزا ملے گی جس کا وہ مستحق ہے۔