السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
متولی مسجد کے مال سے کھا سکتا ہے یا نہیں؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
حدیث میں ہے :
« لا جناح علیٰ من ولیها ان یاکل منها بالمعروف و یطعم صدیقا غیر متول مالا متفق علیه واللفظ لمسلم (بلوغ المرام باب ال وقف) »
ترجمہ : ’’ جو شخص وقف کا متولی ہو اس پر گناہ نہیں کہ وقف سے معروف طریق پر خود کھائے یا اپنے دوست کوکھلائے نہ پونجی بنانے والا۔ روایت کیااس کو بخاری مسلم نے۔‘‘
یہ حدیث وقف زمین کی بابت ہے جو حضرت عمرؓ نے خیبر میں وقف کی تھی۔اسی طرح اگر مسجد کے متعلق زمین و قف ہو یا مکانات ہوں جن کی نگرانی ، مرمت، وصولی کرایہ وغیرہ متولی کرتا کراتا ہو تو وہ و قف سے کھا سکتا ہے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب