بعض لوگ کہتے ہیں کہ بدعت اور سنت کے موضوع پربات کرنے سے پرہیز کرنا چاہے کیونکہ جب خطیب اس موضوع پر بات کرے گا تو لوگوں سے اختلاف پیدا ہوگا ۔ کیونکہ اکثر لوگ اہل بدعت ہیں سنتوں سے واقف نہیں، اس لیے ان سے جھگڑا ہو گا اور فتنہ پیدا ہوگا کیونکہ لوگ ان خطبوں کو اپنی خوہشات کے خلاف پاکر ان کی طرف متوجہ نہیں ہوں گے ۔ توکیا اس شخص کو فتنہ کھڑا کرنے والا کہا جاسکتا ہے جو عقیدہ کو بدعتوں سے پاک کر کے صحیح کرنا چاہتا ہے یا وہ شخص فتنہ کا باعث ہے، جو اللہ کے حکم کی مخالفت کرتاہے۔؟
ایک مبلغ میں یہ صف ہونی چاہے کہاسے ان امور کا صحیح علم حاصل ہوجن کا وہ حکم دیتا ہے یا جن سے منع کر تا ہے ۔ اسے امر ونہی میں حکمت کا خیال رکھنا چاہے۔ اسے چاہے کہ مصالح کا موازنہ کرکے راحج کو مرجوح پر فوقیت دے اور مفاسد میں غور کرکے بڑی خرابی کو دور کرن کے لیے چھوٹی خرابی کا ارتکاب کرے۔ اسی طرح جب مصلحت اور خرابی باہم مقابل ہوں اور مصلحت راجح ہو تو اسے اختیار کرے اور اگر مفاسد کا امکان زیادہ ہو تو اسے ترک کر دے۔ لہٰذا اسے چاہے کہ سنت بیان کر اور اس کی تائید کر اور بدعت بھی بیان کرے اور س کی تردید کرے لیکن یہ سب کام ، حکمت اچھے طریقے سے نصیحت اورشائشگی سے بحث مباحثہ کے ذریعے ہونے چاہیں ۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایاہے:
’’ اپنے رب کے راستے کی طرف دعوت دیجئے حکمت ودانائی سے اورعمدہ نصیحت سے اور ان سے اس انداز سے بحث کیجئے جو بہترین ہو۔‘‘
اس طریقے پر عمل کرنے والے کو فتنہ برپا کرنے والا نہیں کہا جائے گا۔