امامیہ اثنا عشریہ کے رافضی کا کیا حکم ہے؟ کیا کسی گمرہ فرقے کے علماء اور عوام کے متعلق کفر یا فسق کا حکم لگانے میں فسق بھی ہوتاہے؟
عوام میں سے جو شخص کفر وضلالت کے کسی پیشوا کا ساتھ دے‘ زیادتی اور سرکشی کرتے ہوئے ان کے بڑوں اور سرداروں کی حمایت کرے‘ اس پر انہی کی طرح یا فسق کا حکم لگایا جائے گا۔ ارشاد ربانی تعالیٰ ہے:
’’لوگ آپ سے قیامت کے متعلق سوال کرتے ہیں۔ کہہ دیجئے کہ اس کا علم تو اللہ ہی کو ہے اور آپ کیا جانیں کہ شاید قیامت جلد ہی واقع ہونے والی ہے۔ بے شک اللہ تعالیٰ نے کافروں کو ملعون قرار دیا ہے اور ان کے لئے دہکتی ہوئی آگ تیار کر رکھی ہے۔ وہ اس میں ہمیشہ رہیں گے کوئی دوست اور کوئی مددگار نہ پائیں گے۔ جس دن ان کے چہرے آگ میں الٹ پلٹ کئے جائیں گے۔ وہ کہیں گے اے کاش ہم نے اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کی ہوتی۔ وہ کہیں گے ’’یا رب! ہم نے اپنے سرداروں اور بزرگوں کی اطاعت کی تو انہوں نے ہمیں راہ راست سے بھٹکا دیا۔ یارب! انہیں دگنا عذابدے اور ان پر بڑی لعنت کر۔‘‘
اس کے علاوہ مندرجہ ذیل آیات پڑھئے (سورت بقرۃ آیت:۱۶۵‘ ۱۶۶‘ ۱۶۷‘ سورت الاعراف آیت:۳۷‘ ۳۸‘ ۳۹۔سورت ابراہیم آیت:۲۱‘ سورت الفرقان آیت: ۲۸‘ ۲۹‘ سورت قصص آیت: ۶۲‘ ۶۳‘ ۶۴۔ سورت سباء آیت: ۳۱‘ ۳۲‘ ۳۳۔ سورت ا لصافات آیت: ۲۰ تا۳۶‘ سورت مومن آیت ۴۷‘ تا۵۰) اس کے علاوہ بھی اس مفہوم کی بہت سی آیات اور احادیث ہیں۔ نبیa نے مشرکین کے سرداروں سے بھی جنگ کی اور عام مشرکوں سے بھی۔ صحابہ کرامf کا عمل بھی یہی رہا ہے۔ انہوںنے سرداروں اور پیروکاروں میں کوئی فرق نہیں کیا۔