اس حدیث نبوی کا کیا مطلب ہے جو بخاری اور مسلم نے روایت کی ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا:
’’آخری زمانے میں کچھ لوگ ایسے ظاہر ہوں گے جو کم عمر اور کم عقل ہوں گے۔ مخلوق کی نہایت بہتر بات کہیں گے۔ ان کے ایمان ان کے گلے سے آگے نکل جائیں گے (صرف زبان پر ایما ن ہوگا دل میں نہیں)‘ دین سے اس طرح نکل جائیں گے جس طرح (زور سے چلایا ہوا ) تیر شکار میں سے نکل جاتا ہے‘ تم انہیں جا ملو‘ قتل کردو‘ ان کے قتل کرنے والے کو ان کے قتل کا ثواب ہے‘ قیامت کے دن تک‘
یہ حدیث کن لوگوں کے متعلق ہے؟ اور رسول اللہﷺ نے کس زمانہ کی طرف اشارہ کیا ہے؟یہ حدیث او ر اس مفہوم کی دوسری حدیثوں میں جناب رسول اللہﷺ نے اس فرقے کا ذکر کیا ہے جسے ’’خارجی‘‘ کہتے ہیں۔ کیونکہ وہ دین میں غلو کرتے اور مسلمانوں کو ان گناہوں کی بنا پر کافر قرار دیتے ہیں جنہیں اسلام نے موجب کفر قرار نہیں دیا۔ یہ لوگ حضرت علیؓ کے زمانے میں ظاہر ہوئے تھے اور انہوں نے آپ پر کئی امور کی وجہ سے تنقید کی۔ جناب علیؓ نے انہیں حق کی طرف بلایا اور ان سے مسائل میں مناظرہ کیا۔ نتیجتاً بہت سے خارجیوں نے حق قبول کر لیا اور باقی (اپنے موقف پر) اڑے رہے۔ جب انہوں نے مسلمانوں پر زیادتی کی تو حضرت علیؓ نے ان سے جنگ کی‘ اس کے بعد دوسرے خلفاء نے بھی مذکورہ احادیث پر عمل کرتے ہوئے خارجیوں سے جنگ کی۔ اس مذہب کے کچھ لوگ اب تک موجود ہیں اور ہر زمانے اور ہر جگہ کے اس قسم کا عقیدہ رکھنے والوں کے لئے شرعی حکم ایک ہی ہے۔