اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں فرمایا ہے:
’’مشرک عورتوں سے نکاح نہ کرو حتیٰ کہ وہ ایمان لے آئیں۔‘‘
اس آیت میں جس شرک کا ذکر کیا گیا ہے‘ کیا اس میں یہ مسلمان بھی داخل ہیں جو بعض صوفیانہ سلسلوں مثلاً تیجانیہ اور قادریہ وغیرہ کے پیروکار ہیں اور قرآنی تعویذ پہنتے ہیں اور جو اسلام کو تو مانتے ہیں لیکن ان کے رسم و رواج بت پرستوں والے ہیں؟آیت مبارکہ میں جس شرک کا ذکر ہے‘ اس میں وہ لوگ بھی آجاتے ہیں جو اللہ کے سواکسی جن‘ یا فوت شدہ انسان‘ یا دور دراز مقام پر موجودہ شخصیت سے فریاد کرتے ہیں اور جو غیر قرآنی تعویذ پہن کر امید رکھتے ہیں کہ ان سے فائدہ ہوگا اور ان پر شفا کا دارومدار سمجھتے ہیں اور اس میں غلو کرتے ہیں۔ اسی طرح اس میں وہ لوگ بھی آتے ہیں جن میں بت پرستوں ولے طور طریقے پائے جاتے ہیں۔ جس طرح نبیa کی بعثت سے پہلے لوگ غیر اللہ کے لئے نذر مانتے تھے‘ ان کے لئے جانور ذبح کرتے اور دوسری قربانیوں کے ذریعے ان کا تقرب حاصل کرنے کی کوشش کرتے تھے۔ ان سے گڑگڑا کر اپنی حاجتیں مانگتے تھے۔ (حصول برکت کے لئے) ان (بتوں‘ درختوں‘ قبروں وغیرہ) کو ہاتھ لگاتے تھے اور قبروں کا طواف کرتے تھے اور ان حرکتوں کے ذریعے وہ کسی فائدہ کے حصول کی‘ یا مصیبت رفع ہوجانے کی امید رکتھے تھے۔ (اب بھی) جو شخص یہ (مشرکانہ) کام کرے وہ آیت میں ذکر کردہ مشرکوں میں شامل ہے۔ ایسے افراد کو مومن خواتین دینا جائز نہیں حتیٰ کہ وہ خالص ایمان قبول کریں اور مذکورہ بالا مشرکانہ بدعات اور ایمان کے منافی دیگر اعمال سے توبہ کریں۔ مومن مرد کے لئے بھی جائزنہیں کہ ایسی مشرکانہ بدعات کی حامل عورتوں سے نکاح کریں حتیٰ کہ وہ توبہ کرکے ان اعمال سے باز آجائیں۔