سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

یہ رسومات بدعات اور غلو کے ذیل میں آتی ہیں

  • 14485
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-19
  • مشاہدات : 1873

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

یہاں تنزانیہ میں ہم لوگ کھانے کی دعوت کرتے ہیں اور شہر میں ایک خاص مقام پر جمع ہوتے ہیں اور کہتے ہیں ’’یہ زیارت طریقہ قادریہ کے شیخ عبدالقادر جیلانی کی طرف سے ہے۔‘‘ تو کیا یہ کام بدعت ہے یا سنت ہے؟ اور کیا اس میں کوئی حرج یا گناہ کی بات ہے؟ کیونکہ ہم کسی مسجد کو اس وقت آباد نہیں کرتے جب تک یہ ’’زیارت‘‘ ادا نہ کر لی جائے اور میلاد نہ پڑھ لیا جائے یعنی اس مقصد کے لئے باقاعدہ ایک بڑی تقریب منعقد کی جاتی ہے تو کیا ان کاموں میں کوئی حرج ہے یا نہیں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

نبی اکرمﷺ یا صحابہ کرامؓ اور سلف صالحین کے دور میں کسی فوت ہونے والے نیک آدمی کے لئے اس طرح کی دعوتیں نہیں ہوتی تھیں‘ نہ کسی صحابی یا بعد کے بزرگ نے حیات طیبہ کے دوران یا آپﷺکی رحلت کے بعد میلاد منایا نہ آپ کے نام سے کھانے کا اہتمام کیا۔ لہٰذا جناب نبی اکرمﷺ یا کسی اور ولی یا لیڈر کے یوم پیدائش پر تقریب منعقد کرنااور آپﷺ کی میلاد کے متعلق جو کچھ لکھا گیا ہے وہ پڑھنا‘ یا ولادت نبوی کے ذکر کے وقت کھڑا ہوجانا اور یہ سمجھنا کہ نبیﷺ تشریف لے آئے ہیں اور ولادت نبوی کی خوشی میں یا شیخ عبدالقادر  یا دیگر بزرگوں کی ولادت کی خوشی میں تقریبات منعقد کرانا اور کھانا کھلانا یہ سب غلط کام ہیں۔ نبیﷺ کے احترام اور محبت کا طریقہ تو یہ ہے کہ آپ کی اتباع کی جائے اور آپ کی شریعت پر عمل کیا جائے۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا:

﴿قُلْ إِن كُنتُمْ تُحِبُّونَ اللَّـهَ فَاتَّبِعُونِي يُحْبِبْكُمُ اللَّـهُ وَيَغْفِرْ لَكُمْ ذُنُوبَكُمْ ۗ وَاللَّـهُ غَفُورٌ رَّحِيمٌ ﴿٣١﴾...آل عمران

’’(اے پیغمبر!) فرمادیجئے اگر تم اللہ سے محبت کرتے ہو تو میری اتباع کرو‘ اللہ تم سے محبت کرے گا اور تمہارے گناہ معاف کردے گااور اللہ تعالیٰ بخشنے والا رحم کرنے والا ہے۔‘‘

بزرگوں کے احترام اور ان سے محبت کا طریقہ بھی یہی ہے کہ ان کے جو کام جناب رسول اللہﷺ کی سنت اور طریقے کے مطابق ہوں‘ ان میں ان کی پیروی کی جائے۔

لہٰذا مسلمانوں کا فرض ہے کہ اپنے نبیﷺاور خلفائے راشدین کے طریقے پر عمل پیرا ہوں‘ ان کے نقش قدم پر چلیں‘ بزرگوں کی حد سے زیادہ تعریف او رخلو سے پرہیز کریں۔ نبیﷺ نے فرمایا:

(لاَ تُطْرُوْنى کَمَا أَطْرَتِ النَّصَارَی ابْنَ مَرْیَمَ فَإنَّمَا أَنَا عَبْدٌ فَقُولُوا عَبْدُ الله وَرَسُولُه)

’’مجھے حد سے نہ بڑھانا جس طرح انصاریٰ نے حضرت عیسیٰ ابن مریم عليه السلام کو حد سے بڑھادیا تھا۔ میں صرف ایک بندہ ہوں لہٰذا اللہ کا بندہ اور رسول ہی کہو۔‘‘

اور فرمایا:

(إیَّاکُمْ وَالْغُلُوَِّ فِی الدِّینِ فَإنَّمَا أَھْلَکَ مَنْ کَانَ قَبْلَکُمُ الغُلُوُّ)
’’دین میں غلو سے بچو۔ تم سے پہلے لوگوں کو غلو نے ہی تباہ کیا تھا۔‘‘
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فتاویٰ دارالسلام

ج 1

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ