السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
بنک کی نوکری کا شریعت میں کیا حکم ہے ؟ ( ع،م جامعہ عائشہ للبنات غازی آباد لاہور)
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
بنک کی ملازمت قطعاًجائز نہیں ۔ احادیث کی کتابوں میں صاف طور پر بنک کی ملازمت حرام اور ناجائز قرار دی گئی ہے ، جامع ترمذی میں کتاب البیوع باب الربا میں حدیث ہے رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
لعن الله اكل الربا وموكله وشاهديه و كاتبيه .(1) ( تحفة الاحوذى شرح ترمذى ج2ص 226)
كہ اللہ تعالیٰ نے سود کھانے والے ، کھلانے والے ، سود کے معاملہ میں گواہ بننے والے اور سود کا معاملہ لکھنے والے ، یعنی کلرک ، منیجر ، خازن وغیرہ سب پر لعنت کی ہے ۔ لہٰذا اس حدیث سے ثابت ہوا کہ ہر قسم کے موجوداہ بنکوں میں ہر طرح کی نوکری کرنا حرام ، سخت گناہ اور لعنتی عمل ہے ۔
ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب