سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(363) بولی والی کمیٹی کے متعلق شرعی حکم

  • 14463
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-16
  • مشاہدات : 1202

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

بولی کی کمیٹی کے متعلق شریعت کیا کہتی ہے ۔ ایک آدمی ستر ہزار کی پچیس ہزار میں بولی لگا کر اٹھا لیتا ہے ۔ کیا ایسا طریقہ سود کے زمرے میں نہیں آتا ؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

 مذکورہ صورت واضح سود اور قمار کی شکل ہے ۔ اس سے بچاؤ ہر صورت ضروری ہے ۔ یہ بات مسلمہ ہے کہ نوٹ سونے کابدل ہے ۔ اس لئے اس کی بیع نقد کمی وبیشی کے ساتھ اور ادھار ہر صورت منع ہے ۔ چاہے برابر برابر ہو  یا کمی بیشی کے ساتھ لہٰذا بولی کی کمیٹی ناجائز ۔

ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب

فتاویٰ محمدیہ

ج1ص862

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ