السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
میری بیٹی کا شوہر دس بارہ سال سے لاپتہ ہے زندہ ہے ،یا فوت ہو چکا تلاش وبسیار کے باوجود کچھ پتہ نہیں ،لہذا میری بیٹی کے لئے کیاحکم ہے ؟(سائل ،ابراہیم ساکن کلارک آباوڈاکخانہ خاص ضلع قصور )
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
بشرط صحت سوال صورت مسؤلہ میں مذکورہ بی بی اپنے مستقبل کا فیصلہ کرنے کی حقدار ہے ،جیسا کہ موطا اور سبل السلام شرح بلوغ المرام میں ہے کہ حضرت عمر فاروق فرماتے ہیں کہ جس عورت کا شوہر گم ہوجائے اور چار برس تک اس کا کو ئی پتہ نہ چلے کہ زندہ ہے یا فوت ہو چکا ہے تو چار بر س گزر نے پردہ عورت چار ماہ اور دس دن وفات کی عدت میں بیٹھے اور عدت وفات پوری ہونے پرجہاں چاہے اپنے ولی کی اجازت سے شرعی نکاح کر سکتی ہے ۔یہ تو حضرت عمر فاروق کا فیصلہ ہے مگر صحیح بخاری کے تر جمہ کے مطابق حضرت عبداللہ بن مسعود اور سعید بن مسیب تابعی کے نزدیک ایک برس انتظار ہی کافی ہے ۔(1)صحیح بخاری ج2ص797.
احقر کی رائے ہےکہ موجودہ میڈیا اور مواصلاتی اوراخبار ی سہولتو ی کے تیسر پر حضرت امام بخاری کے رجحان اور رائے پرعمل کرلینے میں شرعا کوئی قباحت لاحق نہیں ہوتی اگر حضرت عمر فاروق کے عہد مبارک میں موجودہ مواصلاتی سہولتیں میسر ہوتیں تو شاید وہ بھی چا ر برس کا انتظار ضروری قرار نہ دیتے ،مفتی کسی قانونی سقم کا ہرگز ذمہ دار نہ ہوگا۔
ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب