السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
کیا فرماتے ہیں مفتیان شرح متین کہ نزیر نامی لڑکے نے فاطمہ نامی عورت کا دودھ پیا ہے جب کہ اس فاطمہ بی بی کی لڑکی زبیدہ جوان ہے کیا اس زبیدہ نامی لڑکی کا نکاح نزیر کے دوسرے بھائی کے ساتھ شرعاً جائز ہے یا نہیں یا د رہے اس بشیر نامی لڑکے نے فاطمہ کا دودھ نہیں پیا ۔
(سائل مولوی بابا مشتاق نبی پور پیراں ضلع شیخو پورہ مولوی محمد اسحاق بلوچ ناظم مرکزی جمیعت اہل حدیث ڈیرہ غازی خاں )
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
بشرط صحت سوال صورت مسئولہ میں واضح ہو کہ رضاعت کارشتہ نسبی رشتہ کی طرح وسیع الذمل یعنی متعددی نہیں بلکہ دودھ پینے والے تک ہی محدود رہتا ہے یعنی رضاعی والدہ کی بیٹی صرف دودھ پینے والے لڑکے ہی کی رضاعی ہمشیرہ ہوگی ۔اس کے بھائیوں کی ہمشیر ہ نہیں ہوگی جنہوں نے اس لڑکی کی والدہ کا کسی وقت دودھ نہیں پیا ۔
شیخ الاسلام حافظ ابن حجر حدیث الرضاعة تحرم ما تحرم الولادة کی شرح میں ارقام فرماتے ہیں
(وَلَا يَتَعَدَّى التَّحْرِيمُ إِلَى أَحَدٍ مِنْ قَرَابَةِ الرَّضِيعِ فَلَيْسَتْ أُخْتُهُ مِنَ الرَّضَاعَةِ أُخْتًا لِأَخِيهِ وَلَا بِنْتًا لِأَبِيهِ إِذْ لَا رَضَاعَ بَيْنَهُمْ وَالْحِكْمَةُ فِي ذَلِكَ أَنَّ سَبَبَ التَّحْرِيمِ مَا يَنْفَصِلُ مِنْ أَجْزَاءِ الْمَرْأَةِ وَزَوْجِهَا وَهُوَ اللَّبَنُ فَإِذَا اغْتَذَى بِهِ الرَّضِيعُ صَارَ جُزْءًا مِنْ أَجْزَائِهِمَا فَانْتَشَرَ التَّحْرِيمُ بَيْنَهُمْ بِخِلَافِ قَرَابَاتِ الرَّضِيعِ لِأَنَّهُ لَيْسَ بَيْنَهُمْ وَبَيْنَ الْمُرْضِعَةِ وَلَا زَوْجِهَا نَسَبٌ وَلَا سَبَبٌ وَاللَّهُ أَعْلَمُ)(۱: فتح الباری شرح صحیح البخاری ج۹ص۱۷۵،۱۷۶)
کہ رضاعت کے سبب سے پیدا ہونےوالی حرمت دودھ پینے والے کےدوسرے رشتہ داروں تک نہیں پہنچتی کہ انہوں نے رضیع کی رضاعی ماں کا دود ھ پیا نہیں ہوتا۔
امام محی السنہ البغوی ارقام فرماتے ہیں :
(ولاالرضاعة على رب الرضيع ولا أخيه ولا تحرم بنت أم أختك من الرضاع إذا كم تكن أما لك ولا زوجة أبيك ويتصور هذا فى الرضاع ولا يتصور فى النسب لك ام أخت إلا وهى أم لك أو زوجة لأبيك )شرح السنة ج۵ص۔ مولانا شمس الحق دیانوی اسی حدیث کی شرح میں تصریح فرماتے ہیں ۔
(ولا يسر ى التحريم من الرضیع إلى أبائه و أمهاته وإخواته فلأبيه أن ينكح المرضعة))(۲:عون المعود ۔عون المعبددشرح سنن ابی داؤد ج۲ص۱۷۸)
رضاعت سے پیدا ہونے والی حرمت نہ تو رضیع (دودھ پینے والے بچے ) کے والد تک پہنچتی ہے نہ اس کی ماؤں ،بھائیوں اور بہنوں تک پہنچتی ہے ۔علماء محققین کی اس تحقیق انیق سے ثابت ہوا کہ رضاعت کے نتیجے میں پیدا ہونے والی حرمت صرف رضیع تک محدود رہتی ہے ،لہٰذا صورت مسئلہ میں بشیر اپنے بھائی نزیر کی رضاعی ہمشیرہ کے ساتھ شرعاً نکاح کرسکتا ہے ۔اس کے جواز میں کوئی اختلاف نہیں ۔ہاں نزیر اپنی رضاعی بہن زبیدہ سے نکاح نہیں کرسکتاکہ وہ اس کی رضاعی بہن ہے خواہ نزیر نے اس کے ساتھ دودھ پیا ہو یا آگے پیچھے پیا ہو ۔
ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب