میری والدہ صاحبہ نے غلطی سے اپنی بھتیجی کو دودھ پلادیا تھا اب اس بھتیجی کا رشتہ مجھ سے طے پایا ہے ،جب کہ ہم دونوں میں دودھ پینے کی مدت کا فرق دو سال کا ہے۔ کیا یہ نکاح جائز ہوگا؟ اس مسئلے کو قرآن حدیث کے حوالے سے تحریر کریں نکاح کی تاریخ ۳۰ نومبر مقرر ہو چکی ہے ۔(محمد شفیق پسرور ضلع سیالکوٹ)
بشرط صحت سوال صورت مسئولہ میں واضح ہو کہ جس طرح حقیقی ہمشیرہ سے نکاح حرام ہے اسی طرح رضاعی ہمشیرہ سے بھی نکاح حرام ہے چونکہ آپ کی تصریح کے مطابق آپ کی منسوبہ لڑکی کو آپ کی والدہ دودھ پلاچکی ہیں لہٰذا وہ آپ کی رضاعی ہمشیرہ بن چکی ہے یہ کوئی ضروری نہیں کہ رضاعت کے ثبوت کے لئے ایک ساتھ ہی دودھ پیا جائے ۔
۱: قرآن مجید میں ہے :
” اور تمہاری وہ مائیں جنہوں نے تمہیں دودھ پلایا ہے اور تمہاری دودھ کی بہنیں تم پر حرام کی گئی ہیں “
تفسی ابن کثیر میں ہے :
”حضرت عائشہ ام المومنین سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا بے شک رضاعت بھی ان رشتوں کو حرام کر دیتی ہے جنہیں نسب حرام قرار دیتی ہے“
لہٰذا ان دونوں حوالہ جات سے معلوم ہوا کی رضاعی ہمشیرہ سے نکاح حرام ہے ۔اس لئے آپ کی پھو پھی زاد نے چونکہ آپ کی والدہ کا دودھ پیا ہے لہٰذا وہ آپ کی رضاعی ہمشیرہ بن چکی ہے بشرطیکہ اس نے تین بار دودھ پیا ہو یعنی تین دفعہ پستان منہ میں ڈال کر دودھ پیا ہو اگر اس سے کم مرتبہ دودھ پیا ہو توپھر رضاعت ثابت نہیں ہوگی اور نکاح جائز ہوگا ۔ماخذ:مستند کتب فتاویٰ