ہندہ اور فریدہ دو سگی بہنیں ہیں ہندہ کی گود میں ایک لڑکا دودھ پیتا ہے اور اسی طرح فریدہ کی گود میں ایک لڑکی دودھ پیتی ہے ۔ہندہ کسی کام سے بازار چلی جاتی ہے اور اس کی عدم موجودگی میں فریدہ ہندہ کے لڑکے کو دودھ پلاتی دیا کرتی ہے اس طرح ہندہ کا لڑکا اور فریدہ کا لڑکی دودھ کے رشتہ سے بہن بھائی ہیں ۔اتفاق سے فریدہ کی لڑکی کا انتقال ہو جاتا ہے جو ہندہ کے لڑکے کی دودھ کی بہن ہوتی ہے۔اس کے بعد پھر فریدہ کے ہاں لڑکی پیدا ہوئی ہے ،کیا ہندہ کے اس لڑکے کے ساتھ فریدہ کی دوسری لڑکی کا نکاح ہو سکتا ہے ؟ قرآن و سنت کی روشنی کے مطابق فتویٰ عنایت فرمایا جائے ۔
(ایک سائل از لاہور)صورت مسئولہ میں واضح ہو کہ فریدہ ہندہ کے لڑکے کی رضاعی ماں ہے ، یعنی دودھ پلانےکی وجہ سے ماں ہے اور اس کی سب لڑکیاں اس کی رضاعی بہنیں ہیں ۔لہٰذا ہندہ کا یہ لڑکا جس نے فریدہ کا دودھ پیا ہے فریدہ کی کسی بھی لڑکی سے شادی نہیں کر سکتا ۔ خواہ اس نے اس کے ساتھ مل کر دودھ پیا ہو یا آگے پیچھے ۔قرآن حکیم میں ہے:
”یعنی دودھ کی تمام بہنین اپنے رضاعی بھائی کےلئے حرام ہیں ۔ اس کا باہمی نکاح نہیں ہو سکتا“حدیث شریف میں ہے :
ماخذ:مستند کتب فتاویٰ