سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(296) رضاعت کی مدت کتنی ہے

  • 14396
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-24
  • مشاہدات : 1606

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیا فرماتے ہیں علمائے دین کہ دو سال سے بڑی عمر کا بچہ کسی عورت کا متعدد دفعہ دودھ  پی لے   کیا اس  سے حرمت سے رضاعت ثابت ہوگی یا نہیں ۔شرعی فتویٰ صادر  فرمایا جائے ،بینو توجرو۔ ایک سائل۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

رضاعت کی زیادہ سے زیادہ  مدت صرف دو سال ہے ،لہٰذا اس دو سال کی عمر کے بعد اگر کوئی بچہ کسی عورت کا دودھ پی لےتو حرمت  رضاعت ثابت نہیں ہوگی ،جیسا کہ قرآن مجید میں ہے ۔

﴿وَالْوَالِدَاتُ يُرْضِعْنَ أَوْلَادَهُنَّ حَوْلَيْنِ كَامِلَيْنِ ۖ ... ٢٣٣﴾...البقرۃ

 او ر مائیں اپنے بچوں کو پورے دو برس تک دودھ پلائیں۔

(عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا: أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَخَلَ عَلَيْهَا وَعِنْدَهَا رَجُلٌ، فَكَأَنَّهُ تَغَيَّرَ وَجْهُهُ، كَأَنَّهُ كَرِهَ ذَلِكَ، فَقَالَتْ: إِنَّهُ أَخِي، فَقَالَ: «انْظُرْنَ مَنْ إِخْوَانُكُنَّ، فَإِنَّمَا الرَّضَاعَةُ مِنَ المَجَاعَةِ»)(۱:صحیح البخاری باب من قال لا رضاع بعد حولین  لقوله تعالیٰ کاملین ۔الخ ج۲ ص۴۶۴)

”حضرت عائشہ  رضی اللہ عنہ فرماتی ہیں  حضرت نبی ﷺ میرے ہاں تشریف  لائے اور میرے پاس ایک شخص کو دیکھ کر آپ کا  چہرہ انور متغیر ہو گیا ۔گویا آپ نے اس برا منایا تو عرض کیا کہ حضرت ! یہ تو میرا رضاعی بھائی ہے ،تو آپ نے فرمایا تم غور کرو کہ کون کون آپ کے رضاعی بھائی ہیں ۔ کیونکہ صرف اس رضاعت سے حرمت ثابت ہوتی ہے جس سے شیر خوار بچے کی بھوک دور ہو جاتی ہے۔

(عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ، قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وسلم: «لا يحرم من الرضاع إِلَّا مَا فَتَقَ الْأَمْعَاءَ فِي الثَّدْيِ وَكَانَ قبل الفطام» هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ أَكْثَرِ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَغَيْرِهِمْ، أَنَّ الرَّضَاعَةَ لَا تُحَرِّمُ إِلَّا مَا كَانَ دُونَ الْحَوْلَيْنِ،)(۲:تحفة الاحوذی باب ما جاءان الرضا عة  لا تحرم الا فی الصفر دون الحولین ص۲۰۱)

امام ترمذی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ یہ حدیث حسن  صحیح ہے اکثر اہل علم صحابہ اور تابعین کا اسی حدیث پر عمل ہے کہ اس رضاعت سے حرمت ثابت ہوتی ہے۔ جو دو برس کی عمر تک ہو  لہٰذا صورت مسئولہ میں حرمت ثابت نہیں ہوتی (عفیف)

مسئلہ رضاعت ۔کتنی مرتبہ دودھ  پینے سے حرمت ثابت ہوگی 

ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب

فتاویٰ محمدیہ

ج1ص734

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ