سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(241) بڑے بھائی کے نااہل ہونے کی وجہ سے چھوٹے بھائی کا متولی ہونا

  • 1439
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-10
  • مشاہدات : 1106

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

بھیرہ میں ایک جامع مسجد شاہی شیر شاہ سوری نے بنائی تھی۔ موجودہ متوالی کے دو لڑکے زندہ ہیں۔ ان میں سے بڑا سرکاری طور پر متولی ہے مگر وہ اپنی سرکاری ملازمت کی مصروفیت کی وجہ سے تولیت کے فرائض سرانجام نہیں دے سکا اور چھوٹا بھائی سرانجام باحسن طریق دیتا ہے اور عموماً لوگ اس کی تولیت پر راضی ہیں مگر بڑا بضد ہے اور چاہتا ہے کہ تولیت اپنے ہاتھ میں لے لے۔ دریافت طلب امر یہ ہے کہ شرعاً جس کو پبلک چاہتی ہے وہ متولی ہو یا جو جبراً چاہتا ہے او رجس کا نام درج رجسٹر سرکار ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد! 

تولیت کی بابت جو سوال ہے۔ اس کا جواب یہ ہے کہ تولیت جس کا حق ہے۔ اسی کا ہے۔ بلا وجہ اس سے چھین لینا درست نہیں۔ حدیث میں ہے جب مکہ فتح  ہوا تو رسول اللہ ﷺ کاارادہ ہوا کہ عثمان بن طلحہ جمبی سے بیت اللہ شریف کی چابی لے لیں یعنی اس سے بیت اللہ شریف کی چابی چھین لیں تو خدا تعالیٰ نے آیت کریمہ ﴿إِنَّ ٱللَّهَ يَأۡمُرُكُمۡ أَن تُؤَدُّواْ ٱلۡأَمَٰنَٰتِ إِلَىٰٓ أَهلِهَا﴾ اتار دی یعنی خداتعالیٰ تمہیں حکم دیتا ہےکہ امانتیں اہل امانت کے حوالہ کردو۔ تفسیر فتح البیان وغیرہ زیر آیت مذکور، ہاں اگر کوئی شخص تولیت کے حقوق ادا نہ کرے تو ا س کی تولیت فسخ ہوسکتی ہے۔ حدیث میں ہے رسول اللہ ﷺ فرماتے ہیں۔ کیا تم سے اتنا نہیں ہوسکتا کہ جب میں کسی شخص کو کام کا حکم دوں اور وہ اس کام میں سستی کرے تو اس کی جگہ تم دوسرا آدمی کردو تاکہ وہ اس کام کو کرے۔

اس حدیث سے ثابت ہوتا ہےکہ کوتاہی کرنے والے کو معزول کرکے اس کی جگہ دوسرا کرسکتے ہیں اس طرح عورت کا ولی عورت کے حق میں کوتاہی کرے تو عورت کسی دوسرے کوولی بنا کرنکاح کرسکتی ہے چنانچہ عبداللہ بن عمر سے مروی ہے۔

 ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اہلحدیث

مساجد کا بیان، ج1ص327 

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ