سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(273) سیدہ عورت کا غیر سید مرد سے نکاح کا حکم

  • 14373
  • تاریخ اشاعت : 2024-03-28
  • مشاہدات : 1634

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیافرماتے ہیں علمائے کرام بیچ اس مسئلہ کے کہ سیدہ عورت کا نکاح کسی غیر سید کے مرد کے ساتھ ہوسکتاہےیا نہیں ؟قرآن و سنت کی روشنی میں وضاحت فرمائیں ۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

۱: سیدہ عورت کا غیر سید سے نکاح بلا شبہ جائز ہے اس میں قطعاً کوئی قباحت نہیں جیسا کہ سیدہ زینب رضی اللہ عنہا بنت رسول ﷺ حضرت ابو العاص رضی اللہ عنہ کے نکاح میں تھیں اور حضرت ابو العاص بن ربیع رضی اللہ عنہ مروجہ اصطلاح کے مطابق سید نہ تھے اور غالباً ہاشمی بھی نہ تھے جیساکہ صحیح البخا ری میں تصریح ہے ۔(۲: ابن کثير:ج۱ص۲۳۲ )

۲: اور اسی طرح حضرت نبی کریمﷺ  کی دو بیٹیاںسیدہ ام کلثوم  رضی اللہ عنہ یکے بعد دیگرے حضرت عثمان بن عفان اموی رضی اللہ عنہ کے نکاح میں تھیں اور ظاہر ہے کہ  حضرت عثمان رضی اللہ عنہ آپﷺکی اصطلاح کے مطابق سید نہ تھے۔بلکہ وہ ہاشمی بھی نہ تھے اور یہ واقعات ایسے مشہور  ہیں کہ ان کے حوالہ جات کی بھی ضرورت نہیں ۔ احادیث واسیر تاریخ اسلام پر مشتمل تمام معتبر کتب میں مرقوم اور مصرح ہیں۔(۱: تاریخ ابن کثیر : ج ۱ ص ۲۳۲)

سیدہ  ام کلثوم  بنت علی جو سیدہ فاطمۃ الزہراء  رضی اللہ عنہ کے بطن سے تھیں ،حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ کے نکاح میں تھیں اور حضرت عمر فاروق  رضی اللہ عنہ کے نطفہ سے زید بن عمر تولد ہوئے تھے جوکہ حضرت عمر فاروق  رضی اللہ عنہ کی  شہادے  کے بعد تک زندہ رہے ۔(صحیح بخاری : حمل النساء القرب الی لناس فی الغرو،ج۱ ص ۴۱۳ و باب ذکر ام سلبط ج۲ ص ۵۸۲ نیز کتب شیعہ احتجاج طبرسی) طوسی کی توضیح الاحکام اور استبصار اور مجالس المومنین ملاحظہ فرمائیں ۔مزید کہ قرآن و حدیث میں  ایسی کوئی آیت یا حدیث نہیں ہے جس میں سیدہ عورت کو غیر سید مرد کے ساتھ نکاح کرنے سے منع کر دیا گیا ہو ۔ بڑائی کی بنیاد نسل و نسب اور خاندانی امتیاز نہیں بلکہ تقویٰ ہے ۔

ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب

فتاویٰ محمدیہ

ج1ص694

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ