سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(252) ایک آدمی کی تنخواہ چار ہزار روپے ہے کیا اس پر قربانی واجب ہے

  • 14352
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-25
  • مشاہدات : 1070

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ایک آدمی کی تنخواہ یا آمدن ۵ ہزار تک ہے وہ کہتا ہے میں صاحب نصاب نہیں ہوں کیونکہ میرے پاس ساڑھے سات تولہ زیور نہیں ہے اور میں اپنی آمدن ہر ماہ خرچ کردیتا ہوں ایسے آدمی پر قربانی واجب ہے کہ نہیں ؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

قربانی کے  لیے زکوٰۃ کا نصاب شرط نہیں ۔ کتاب و سنت میں کوئی ایسی تصریح وارد نہیں ، جس میں قربانی کے لئے  نصاب زکوٰۃ کو شرط قرار دیا گیا ہو ۔ بلکہ رسول اللہ ﷺ کے دس سالہ طرزِ عمل سے ثابت ہوتا ہے کہ آپ عُسر و یُسر اور سفر و حضر میں ہمیشہ قربانی دیتے رہے ، جیسا کہ جامع التر مذی میں ہے :

عن ابن عمر قال أقام رسول الله صلى الله عليه وسلم بالمدينة عشر سنين يضحي

”حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ مدینہ منورہ میں دس سال قیام فرما رہے اور قربانی ذبح کرتے رہے “

پس ثابت ہوا قربانی کے لئے صاحب ِ نصاب ہونا شرط نہیں ، لہٰذا اس آدمی کو  یہ حیلہ بہانا کرنا  جائز نہیں ۔ اس کو توبہ کرنی چاہیے اور آئندہ خوش دلی کے ساتھ قربانی دینی چاہیے ورنہ سخت جرم کا مر تکب اور  نا فرمان اور  تارک سنت ہوگا  علاوہ ازیں یہ بات ذہن نشین رہے  کہ  زکوٰۃ کے نصاب کے لیے  ساڑھے سات تولہ سونا موجود ہونا ضروری نہیں ۔

( ۱ : روہ الترمذی مشکوٰۃ  باب الاضحیۃ ص ۱۲۹ )

اگر اس کے پاس ساڑھے سات تولہ سونے کی قیمت کے برابر نقد رقم یا سامان تجارت موجود ہو توبھی وہ شخص شرعاً صاحب نصاب ہے ۔مختصر یہ کہ اس آدمی پر قربانی لاگو ہے اور قربانی نہ کرنے کی وجہ سے یہ تارک سنت ہے اور مذہب حنفی کے مطابق واجب کا تارک ہے کیونکہ حنفیہ کے نزدیک قربانی واجب ہے ۔

ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب

فتاویٰ محمدیہ

ج1ص663

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ