السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
قربانی کا جانور ادھار لے کر قربانی کریں تو جائز ہے یا نہیں؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
ادھار قربانی کا کوئی حرج نہیں، جیسے چھوٹی موٹی اور ضرورتیں انسان ادھار لے کر پوری کرتا ہے، اسی طرح یہ بھی ایک دینی جرورت ہی ہے۔ رسول اللہﷺ نے بڑے بڑے دینی کام ادھار سے کئے۔ مشکوۃ باب الافلاس ص: ۲۵۲ میں ہے کہ ایک دفعہ آپ نے چالیس ہزار قرض اٹھایا، باب الربوا میں اسی قسم کی ایک ااور حدیث بھی ہے۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ دینی ضرورتوں کی وجہ سے بڑے بڑے مقروض ہوگئے تھے۔ (فتح الباری) قربانی تو ایک معمولی ادھار ہےاس میں کیاحرج ہے۔ ہاں، اگر ادھار لینے کے بعد اپنےقرض خواہ کو تنگ کرے اور وقت مقرر پر ادا کرنے میں سستی کرے تو اس سے عبادت کے ضائع ہونے کا خطرہ ہے۔ اسی لئے جو قرض نیک کام کے لئے لیا جائے اس کی ادائیگی میں خصوصی احتیاط درکار ہے۔ (فتاویٰ اھل حدیث: ص۴۱۶ج۲)
ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب