السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
قربانی دینے والا حجامت نہ بنائے؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «إِذَا رَأَيْتُمْ هِلَالَ ذِي الْحِجَّةِ، وَأَرَادَ أَحَدُكُمْ أَنْ يُضَحِّيَ، فَلْيُمْسِكْ عَنْ شَعْرِهِ وَأَظْفَارِهِ۔ (مسلم: ص۱۶۰ج۲ کتاب الاضحی۔)
’’حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ آنحضرتﷺ نے فرمایا کہ جب تم عید قربان کا چاند دیکھ لو تو قربانی دینے والا دس ذوالحجہ سے پہلے اپنے بال ار ناکن کاٹنے سے رکا رہے۔‘‘
جو شخص قربانی دینے کی طاقت نہ رکھتا ہو تو وہ بال نہ بنائے بلکہ عید کے دن بال اور ناخن کٹوائے اس طرح اس کوبھی قربانی کا ثواب مل جائے گا۔
عبد اللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ سے روایت ہے:
قَالَ الرَّجُلُ: أَرَأَيْتَ إِنْ لَمْ أَجِدْإِلَّا أُضْحِيَّةً أُنْثَى أَفَأُضَحِّي بِهَا؟ قَالَ: «لَا، وَلَكِنْ تَأْخُذُ مِنْ شَعْرِكَ وَأَظْفَارِكَ وَتَقُصُّ شَارِبَكَ وَتَحْلِقُ عَانَتَكَ، فَتِلْكَ تَمَامُ أُضْحِيَّتِكَ۔ (سنن ابی داؤد: ص۱ج۲، عون المعبود ج۲، باب ما جاء فی ایجاب الاضاحی ص۵۰)
’’ایک شخص نے پوچھا کہ اے اللہ کے رسول اگر میں قربانی نہ پاؤں تو دودھ دینے والی بکری ذبحہ کر ڈالوں۔ تو آپﷺ نے فرمایا کہ ایسا نہ کرو بلکہ تم عید کے بعد اپنی حجامت بنا لو اس طرح تمہیں قربانی کا ثواب مل جائے گا۔‘‘
ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب