سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(217) جان بوجھ کر روزہ توڑنے کا کفارہ

  • 14321
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-26
  • مشاہدات : 2548

سوال

(217) جان بوجھ کر روزہ توڑنے کا کفارہ

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

عمداً کھانے پینے سے روزہ توڑ دیا جائے تو کیا اس پر کفارہ ہے، یعنی ساٹھ روزے یا ساٹھ مساکین کو طعام یا ساٹھ کو لباس۔ ایک صاحب کہتے ہیں کہ صرف اپنی بیوی سے صحبت کرنے سے کفارہ پڑتا ہے۔ کوئی آیت یا حدیث صحیح ہو کہ کھانے پینے سے روزہ توڑنے سے کفارہ پڑتا ہے توتحریر فرمائیے؟(سائل: مولوی محمد حسین حصاری خطیب جامع مجسد اہل حدیث  چک نمبر۱۳۹ آر۱۰ڈاک خانہ خاص براستہ ٹھٹھہ صادق آباد تحصیل خانیوال ضلع ملتان)


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

حامد او مصلیا ومبتلا واضح ہو کہ جمہور علماء کے نزدیک جس سے قضا اور کفارہ دونوں پڑتے ہیں روزے کی حالت میں جماع کرنا ہے۔ اس میں قضا کے ساتھ کفارہ بھی ہے، جیسا کہ حدیث شریف میں آیا ہے۔ (مشکوۃ)

سید سابق مصری لکھتے ہیں:

وأما من یبطله ویوجب القضا والکفارة فھو الجماع لا غیر عند الجمھور۔ (فقه السنة: ج۱ص۳۹۴ٌ)

ہاں حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے:

أِنَّ النَّبِیَّ صَلَّ اللہ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ أَمَرَ رَجُلاً فَطَّرَ فِی رَمَضَانَ أَنْ یُّعْتِقَ رَقَبَةَ أَو یَصُومَ شَھرَینِ أوْ یُطْعِم سِتِّینَ مِسْکِیْناً۔ (صحیح مسلم: ص۳۵۵ باب تلغیظ تحریم الجماع فی نھار رمضار ج۱)

’’رمضان میں جب ایک آدمی نے روزہ افطار کر لیا تو رسول اللہﷺ نے فرمایا کہ یا تو غلام آزاد کرو یا پھر ساٹھ روزے رکھو یا پھر ساٹھ مسکینوں کو کھانا کھلاؤ۔‘‘

اس حدیث میں افطار کا مطلق ذکر ہے جو جماع کے علاوہ افطار کو بھی شامل ہے جس سے ثابت ہوتا ہے کہ عمداً کھانے پینے وغیرہ سے بھی کفارہ ادا کرنا ہوگا۔ لیکن دوسرے جمہور علماء نے اس مطلق روایت کو مقید کیا ہے۔

ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب

فتاویٰ محمدیہ

ج1ص580

محدث فتویٰ

تبصرے