السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
ایک کاشت کار اپنی پیداوار میں سے عشر نکالنا چاہتا ہے۔ اب سوال یہ ہے کہ اس پر خرچہ بھی آیا ہے، یعنی بیج، کھاد، ٹیوب ویل سے آبپاشی کا خرچہ، نہری لگان، نوکر کی تنخواہ، ٹریکٹر، جوڑا بیل سے قلبہ رانی، فصل کی کٹائی، گہائی، باربرداری وغیرہ۔ دلائل شرعیہ کی روشنی میں وضاحت فرمائیں کہ بغیر خرچہ وضع کئے کل پیداوار سے نکالنا واجب ہے یا ک خرچہ وضع کرنے کے بعد باقی ماندہ پیداوار سے اگر بعض خرچہ وضع کرنا چاہے اور بعض نہیں تو اس کی تفصیل سے آگاہ فرمائیں؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
مالیہ کے سوا پوری آمدنی میں سے عشر نکالنا پڑے گا اور سوال میں مذکورہ اخراجات الگ کرنے کی اجازت نہیں۔ہاں! اس قسم کی زمین کو جس پر یہ اخراجات اٹھتے ہوں اس پر چاہی زمین کا عشر یعنی پیسواں حصہ ہوگا۔
مفتی ہندو پاک مولانا حافظ محمد عبداللہ روپڑی مرحوم لکھتے ہیں: ’’مزدور دو طرح کے ہیں، ایک وہ جو کھیتی کے لئے لازمی ہیں جیسے لوہار، ترکھان، ان کے بغیر تو کھیتی کا کام ہو ہی نہیں سکتا کیونکہ اکثر آلات کشاورزی وغیرہ بنانے اور ان کے درست کرنے کی ضرورت رہتی ہے۔ ان کی اجرت کو ایسا ہی سمجھنا چاہیے جیسے ہل یا جوا وغیرہ اجرت دے کر بنائے جاتے ہیں یا جیسے دوسرے مزدوروں کی اجرت کاٹی جا سکتی ہے، دیگر اخراجات بھی جو کمین کو لازم ہیں نہ کاٹے جائیں باقی کاٹ سکتے ہیں۔ ہمارے نزدیک بھی یہی صحیح ہے۔
ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب