سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(207) مال زکوۃ سے وردیاں بنا کر دینا یا ضرورت کے تحت مال زکوۃ سے خرچ کرنا

  • 14311
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-26
  • مشاہدات : 1120

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

میں اپنے علاقے کی سول ڈیفنس (تنظیم شہری دفاع) میں پوسٹ وارڈن ہوں، تنظیم شہری دفاع کا حال یہ ہے کہ تمام رضاکاروں کو وردی، ٹوپی، بوٹ، ہر چیز اپنی جیب سے بنانی پڑتی ہے اور کام بھی بغیر کسی معاوضے کے فی سبیل اللہ قوم اور ملک کی خاطر کرنا پڑتا ہے۔ اول تو لوگ اس میں آنا ہی نہیں چاہتے اور جو لوگ وطن کی خدمت کے جذبہ کے تخت اس تنظیم میں آنا چاہتے ہیں وہ وردی کی وجہ سے نہیں آتے کہ ایک تو مفت کی خدمت کریں اور وردی بھی اپنی جیب سے بنوائیں۔ ایسے حالات میں جب کہ پہلے ہی ملک میں نفسا نفسی کا دور ہے تو کیا میں اپنی زکوٰۃ سے لڑکوں کو وردیاں بنا کے دے سکتا ہوں کہ نہیں، جبکہ لڑکے کھاتے پیتے گھرانوں سے ہوں؟ (سائل: جمشید لطیف)


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

کھاتے پیتے گھرانوں کے نوجوانوں کو زکوٰۃ کی مد سے وردیاں بنا کر دینا جائز نہیں، کیونکہ یہ نوجوان فقراء اور مساکین اور زکوٰۃ کے دوسرے مصارف میں شامل نہیں، لہٰذا ان پر زکوٰۃ نہیں لگتی۔

ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب

فتاویٰ محمدیہ

ج1ص568

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ