السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
میں اپنے علاقے کی سول ڈیفنس (تنظیم شہری دفاع) میں پوسٹ وارڈن ہوں، تنظیم شہری دفاع کا حال یہ ہے کہ تمام رضاکاروں کو وردی، ٹوپی، بوٹ، ہر چیز اپنی جیب سے بنانی پڑتی ہے اور کام بھی بغیر کسی معاوضے کے فی سبیل اللہ قوم اور ملک کی خاطر کرنا پڑتا ہے۔ اول تو لوگ اس میں آنا ہی نہیں چاہتے اور جو لوگ وطن کی خدمت کے جذبہ کے تخت اس تنظیم میں آنا چاہتے ہیں وہ وردی کی وجہ سے نہیں آتے کہ ایک تو مفت کی خدمت کریں اور وردی بھی اپنی جیب سے بنوائیں۔ ایسے حالات میں جب کہ پہلے ہی ملک میں نفسا نفسی کا دور ہے تو کیا میں اپنی زکوٰۃ سے لڑکوں کو وردیاں بنا کے دے سکتا ہوں کہ نہیں، جبکہ لڑکے کھاتے پیتے گھرانوں سے ہوں؟ (سائل: جمشید لطیف)
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
کھاتے پیتے گھرانوں کے نوجوانوں کو زکوٰۃ کی مد سے وردیاں بنا کر دینا جائز نہیں، کیونکہ یہ نوجوان فقراء اور مساکین اور زکوٰۃ کے دوسرے مصارف میں شامل نہیں، لہٰذا ان پر زکوٰۃ نہیں لگتی۔
ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب