سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(233) مقبوضہ زمین میں مسجد کا حکم

  • 1431
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-17
  • مشاہدات : 977

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ایک شخص  زمیندار ہندو جس کا مینجر انگریز تھا۔ اگر ایک قطعہ برائے بناء  مسجد مسلمانوں کو  اجازت دے دے تو آیا مذکورہ زمین مسجد درست ہوسکتی ہے یا نہیں بشرطیکہ قبضہ اپنے ہاتھ میں رکھے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد! 

قرآن مجید میں ہے:  «ومن اظلم ممن منع مساجد الله ان یذکر فیها اسمه»

’’کون ہے بڑا ظالم اس سے جو اللہ کی مسجدوں سے اس کا ذکر کرنے سے روکے۔‘‘

اس آیت سے معلوم ہوا کہ مسجد ایک عام وقف شے ہے۔ اس سے کسی کو روکنے کا اختیار نہیں ورنہ روکنے والا بہت بڑا ظالم ہوگا۔ اور یہ بات ظاہر ہے  جہاں کسی کا قبضہ یا ملکیت ہے وہ اس سے روک سکتا ہے کیونکہ ملک سےمقصود ہی تصرف و اختیار ہے تو وہ جس طرح چاہے تصرف کرسکتا ہے۔ خواہ دوسرے کو روکے یا اس کو فروخت کرے یا ہبہ کرے پس ہندو اگر اپنا قبضہ رکھنا چاہتا ہے تو وہ جگہ مسجد نہیں بن سکتی۔

 ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اہلحدیث

مساجد کا بیان، ج1ص326 

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ