السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
ریل گاڑی میں نماز پڑھنا جائز ہے یا ناجائز؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
ریل گاڑی کی کوئی تخصیص نہیں، عام سواری جو اپنے قبضہ اور قدرت کی ہو نفل نماز پڑھنی جائز ہے، جیسا کہ رسول اللہﷺ اپنی اونٹنی پر حسب ضرورت پڑھ لیا کرتے تھے، جیسا کہ صحیح بخاری میں ہے۔
اور جو سواری اپنے قبضہ وقدرت کی نہ ہو اس پر فرض اور نفل دونوں پڑھنے جائز اور درست ہیں۔ قرآن میں اللہ تعالیٰ نےفرمایا: وَمَا جَعَلَ عَلَیْکُمْ فِی الدِّینِ مِنْ حَرَجٍ ’’اللہ نے دین میں تم پر کوئی تنگی نہیں ڈالی۔ رسول اللہﷺ نے فرمایا: ’’اَلدِّینُ یُسرٌ‘‘ کہ دین میں آسانی ہے۔ نیز فرمایا: حَیْثُ أَدْرَکْت الصَّلوٰة فَصْل۔‘‘
امام شمس الحق الدیانوی کا بھی یہی فتویٰ ہے۔ التعلیق المغنی میں درج ذیل حدیث سے استدلال کرتے ہیں عَنِ ابْنِ عُمَرَ: سُئِلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الصَّلَاةِ فِي السَّفِينَةِ، قَالَ: «صَلِّ قَائِمًا إِلَّا أَنْ تَخَافَ الْغَرَقَ حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ رسول اللہﷺ سے کشتی میں نماز پڑھنے کے بارے میں دریافت کیا گیا تو آپﷺ نے فرمایا کہ کھڑے ہو کر نماز پڑھو ہاں اگر غرق ہونے کا خوف ہوتو پھر بیٹھ کر پڑھ لو۔
حضرت جابربن عبداللہ، ابو سعید خدری اور ابو ہریرہ رضی اللہ عنہم سے کشتی میں باجماعت کھڑے ہو کر نماز پڑھنا ثابت ہے۔ سنن سعید بن منصور آخر میں فرماتے ہیں وفيه دلیل علیٰ صحة الصلوة علی المرکب یقال له فی الھندیة ’’ریل وبه افتیٰ شیخنا المحدث الأبجل السید نذیر حسین الدھلوی۔ (التعلیق المغنی ج۱ص۳۹۶)
کہ یہ حدیث ریل گاڑی میں نماز کے جواز کی دلیل ہے۔
سید نذیر حسین محدث رحمہ اللہ دہلوی کا فتویٰ بھی یہی ہے۔ (ملاحظہ: فتاویٰ نذیریہ ج۱ص۵۵۹ کتاب الصلوۃ ج۱عونالمعبود)
ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب