السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
ایک آدمی نماز پڑھ رہا ہے، اسی حال میں گاڑی آ گئی جس پر اس نے سوار ہونا ہے، کیا وہ شخص نماز چھوڑ سکتا ہے ااور وہ دوبارہ پوری نماز پڑھے گا یا جتنی باقی رہ گئی ہے اتنی ہی پڑھے گا۔
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
ہاں نماز چھوڑ سکتا ہے۔ اس کی مثال ایسی ہے جیسے کوئی اکیلا فرض پڑھ رہا ہو اور جماعت کے لئے اقامت ہو جائے تو فرض چھوڑ کر نماز میں شامل ہونے کا حکم۔ اس کی وجہ یہی ہے کہ اکیلے کی نماز سے جماعت کی نماز افضل ہے۔ ایسے ہی گاڑی آنے کے وقت جو نماز پڑھے گا وہ بے قراری اور بے چینی کی نماز ہوگی اور جو گاڑی سوار ہونے کے بعد پڑھے گا وہ تسلی اور اطمینان کی نماز ہوگی جو افراتفری کی نماز سے بہرحال افضل ہے۔ اس بنا پر نماز توڑ کر گاڑی پر سوار ہو کر تسلی اور اطمینان سے نماز پڑھے۔ پہلی نماز پر بنا کرنا ثابت نہیں، لہٰذا از سر نو پوری نماز پڑھے۔ محدث عبداللہ روپڑی رحمۃ اللہ علیہ کا بھی یہ فتویٰ ہے۔
ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب