السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
مسجد کے اردگرد دور دور تک سفید زمین پڑی ہے جوکہ تاحال مسجد مذکور کے استعمال میں نہیں آئی ۔معتبر ذریعہ سے معلوم ہوا ہے کہ یہ زمین تعمیر مسجد کے وقت تمام شرکاء نے برائے تعمیر تکیہ چھوڑی تھی۔لہٰذا آج تک تکیہ تعمیر نہ ہوا۔ اب ایک شریک جو مسجدکی پشت پر آباد ہے وہ بوجہ قلت جگہ کے اس متروکہ زمین سے کچھ زمین اپنے حصے سے کم اپنے استعمال میں بصورت مکان لاسکتا ہے یا نہیں۔ اور اپنے فائدہ کے علاوہ یہ بھی منشا ہے کہ مستورات یہاں پر مسجد کے پہلو میں نماز تراویح و جمعہ وغیرہ پڑھ سکیں لیکن شرکاء میں سے دو آدمی کہتے ہیں کہ اس اراضی میں سے اپنے استعمال میں نہیں لاسکتے۔ کیونکہ یہ اراضی بغرض افادہ مسجد چھوڑی گئی ہے جو شخص منع کرتا ہے وہ اس کا مخالف ہے۔؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
جو زمین تکیہ کے لیے وقف کی گئی ہے وہ وقف نہیں ہوئی کیونکہ تکیہ محض حقہ نوشی کے لیے تعمیر کیا جاتا ہے جو شرعاً حرام ہے۔ عموماً اس علاقہ میں لوگوں کا یہی رواج ہے کہ مسجدکے ساتھ حقہ نوشی کے لیے تکیہ بناتے ہیں۔ جب زمین وقف نہ ہوئی تو اب اختیار ہے جس مطلب کے لیے استعمال کرنی ہو کرلیں خواہ اپنے استعمال میں لائیں یامستورات کے لیے جگہ بنا دیں یا مسجد کے کسی دوسرے کام میں آجائے ۔ ہاں اگر تکیہ سے مراد مسافر خانہ یا حجرہ ہو جہاں آئے گئے مسافر ٹھہریں ۔ حقہ نوشی مقصود نہ ہو تو پھر یہ وقف صحیح ہے۔ اب یہ کسی کی ملکیت نہیں بن سکتی۔ مستورات کے لیے جگہ بنا دی جائے یامسافر خانہ یامدرسہ تعمیر کردیا جائے یا مسجد کے کسی کام میں استعمال کرلی جائے بہرصورت وقف کے طور پر استعمال ہوسکتی ہے۔ ذاتی طور پر اس سے کسی کا کوئی تعلق نہیں۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب