السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
کیا فرض نماز کے بعد والے وظائف آدمی نفل نماز کے بعد کر سکتا ہے؟ مثلاً: کسی کا وضو زیادہ دیر نہیں ٹھہرتا یا اسے کوئی جلدی ہے یا ویسے ہی وہ بعد میں نماز سے فارح ہر کر کرتا ہے، یعنی الحمدللہ، سبحان اللہ، اللہ اکبر وغیرہ کیا یہ جائز ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
عَنْ أَبِی ھُرَیرَۃَ قَالَ تُسَبِّحُونَ وَتُکبرون وتحمدون فی دبر کل صلوة ثلاثاً وثلیثین مرة۔ (صحیح سند باب استحباب الذکر بعد الصلوة وبیان صفته ج۱ ص۲۱۸،۲۱۹، الترغیب والترھیب ج۲ ص۴۵۰۔، (الترغیب والترھیب ج۲ص۴۵۰)
’’رسول اللہﷺ نے فقراء مہاجرین کو فرمایا کہ آپ لوگ ہر فرض نماز کے بعد سبحان اللہ ۳۳دفعہ، اللہ اکبر ۳۳دفعہ اور الحمد للہ ۳۳ دفعہ پڑھا کیجیے۔‘‘
فِیْدُبُر، کُلِّ صَلوٰة میں دبر کا معنی جڑ ہے۔ نماز کی جڑ میں، یعنی فرض نماز کے متصل پڑھا کرو۔
اس جملہ سے متبادر اور ظاہر یہی معلوم ہوتا ہے کہ سلام کے بعد اللہ اکبر، استغفراللہ وغیرہ اذکار کے بعد اور سنن رواتب سے پہلے ان اورادووظائف کو پڑھنا چاہیے۔ تاہم اگر کسی معقول عذر کے پیش نظر سنتوں کے بعد پڑھنے میں بھی کوئی مضائقہ نہیں۔
ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب