السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
سوال حدیث میں لفظ طوَّواصحفھم کی توضیح مطلوب ہے۔ ابتدائے خطبہ کے بعد آنے والے کے عدم اندراج سے نام کا عدم اندراج مراد ہے یا ثواب کا؟ (سائل: عنایت اللہ امین۔ببر کھائی)
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
ابو نعیم کی الحلْیۃ سے ابن عمر رضی اللہ عنہما کی مرفوع روایت میں صحیفوں کی صفت یوں بیان ہوئی ہے:
اذا کان یوم الجمعة بعث اللہ ملائكة بصحف من نور وأقلام من نور۔
’’جمعہ کے روز اللہ تعالیٰ فرشتوں کو نورانی قلمیں اور نورانی صحیفے دے کر مبعوث فرماتے ہیں۔‘‘
اس روایت سے یہ معلوم ہوا کہ یہ فرشتے محافظ فرشوں کے علاوہ ہیں۔ اور طی صحف سے مراد وہ صحیفے ہیں، جن کا تعلق جمعہ کی طرف جلدی آنے کی فضیلت سے ہے۔ اس کے علاوہ سماع خطبہ اور ادراک صلاۃ، ذکر، دعا، خشوع وغیرہ کے صحیفوں کو محافظ فرشتے قطعی طور پر لکھتے رہتے ہیں۔ چنانچہ ابن ماجہ کی ایک روایت میں ہے:
فَمَنْ جَاءَ بَعْدَ ذَلِكَ فَإِنَّمَا يَجِيءُ بِحَقٍّ إِلَى الصَّلَاةِ
’’جو اس کے بعد آتا ہے وہ صرف ادائیگی نماز کے لئے آتا ہے۔‘‘
اور دوسری روایت میں ہے:
ثُمَّ اذا سَمِعَ وأنصَت غُفِرَ لَهُ مَا بَيْنَ الْجُمُعَتَيْنِ وَزِيَادَةٌ ثَلَاثَةُ أَيَّامٍ
اور ابن خریمہ کی روایت میں ہے:
فَيَقُولُ بَعْضُ الْمَلَائِكَةِ لِبَعْضٍ مَا حَبَسَ فُلَانًا فَتَقُولُ اللَّهُمَّ إِنْ كَانَ ضَالًّا فَاهْدِهِ وَإِنْ كَانَ فَقِيرًا فَأَغْنِهِ وَإِنْ كَانَ مَرِيضًا فَعَافِهِ
’’فرشتے ایک دوسرے سے کہتے ہیں فلا ں کو کس چیز نے مسجد میں آنے سے روک لیا؟ اے اللہ! اگر وہ سیدھی راہ سے برگشتہ ہے تو اسے ہدایت دے اور اگر وہ فقیر ہے تو اسے مال دار کردے اور اگر بیمار ہے تو اسے عافیت دے۔‘‘ (فتح الباری: ج۲ص۳۶۷،۳۶۸)
ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب