السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
ایک آدمی اپنے سسرال کے گھر دو یوم کے لئے جاتا ہے جو اس کے اپنے گھر سے اتنے فاصلے پر ہے کہ اس کی نماز قصر ہو جاتی ہے، کیا سسرال +والوں کا گھر اس ا+ٓدمی کے +لئے مسافری والا تصور ہوگا؟ یا اپنا گھر تصور ہوگا کہ نماز قصر نہ کرے؟ (سائل: شیخ محمد اکرم سوداگر چرم قصور)
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
واضح ہو کہ قرآن وحدیث میں کوئی ایسی صحیح سند موجود نہیں ہے کہ جس کی وجہ سے سسرال کا گھر اپنا ذاتی اور اقامتی گھر قرار پاتا ہو۔ عرف عام اور دنیوی رواج کو بھی دیکھا جائے تو سسرال کا رشتہ اگرچہ تمام رشتوں سے پکا اور مستحکم رشتہ بظاہر معلوم ہوتا ہے، لیکن اگر غور کیا جائے تو یہ رشتہ بعض دفعہ تمام رشتوں سے زیادہ کچا اور بودا بھی ثابت ہوتا ہے، یعنی تھوڑی اور معمولی بات پر طلاق ہو جاتی ہے اور پھر ہمیشہ کے لئے نہ صرف رشتہ داری کا بحال ہونا مشکل ہوتا ہے بلکہ ہمیشہ کے لئے دشمنی اور نفرت کی مضبوط بنیاد تیار ہوجاتی ہے۔ بہرحال اگر سسرال کا گھر قصر کی مسافت پر پڑتا ہے تو پھر داماد وہاں جا کر تین یوم کے لئے نماز قصر پڑھ سکتا ہے۔ واللہ اعلم میرے اس فتویی پر مولانا عبدالقادر حصاری رحمہ اللہ نے تعاقب کرتے ہوئے لکھ تھا کہ سسرال کے گھر داماد کے لئے قصر نماز جائز نہیں۔ اب قاری کو اختیار رہے جس فتویی پر اس کو اطمینان ہو اس پر عمل کرے
ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب