سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

قبروں پر تعمیر

  • 14191
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-27
  • مشاہدات : 947

سوال

قبروں پر تعمیر
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

میں نے اپنے ہاں بعض قبروں پر سیمنٹ کی تختیاں بنی دیکھی ہیں جو تقریبا ایک میڑ لمبی اور آدھا میڑ چوڑی ہوتی ہیں ان پر مرنے والے کا نام ، تاریخ وفات اوربعض دعائیہ جملے، مثلا اللہ فلاں بن فلاں پر رحم فرما‘‘ وغیرہ لکھے ہوتے ہیں ایسے کام کے متعلق کیا حکم ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

قبروں پر تختیاں یاکوئی بھی دوسری تعمیر جائز نہیں ، نہ ہی ان پر کتابت جائز ہے۔ کیونکہ نبیﷺ سے قبروں پر تعمیر اور ان پر کتابت کی ممانعت ثابت ہیے۔ امام مسلم نے حضرت جابر﷜سے روایت کی ہے وہ فرماتے ہیں :

«نهی  رسُول اللّهﷺأنْ یُجصَّص الْقَبْرْ، وأنْ یُقعد علیه، وأنْ یُبنیَ علیه»

رسول اللہ ﷺنے قبروں کوپلستر کرنے ،ان پر بیٹھنے اور ان پر تعمیر کرنے سے منع فرمایا ہے۔ اور ترمذی وغیرہ نے اس حدیث کی اسناد صحیحہ سے تخریج کرتے ہوئے ان الفاظ کا اضافہ کیا ہے (وان یکتب علیه) (اور قبروں پرکچھ لکھا بھی نہ جائے) اور اس لیے بھی کہ یہ غلو کی اقسام میں سے ایک قسم ہے  لہٰذا ا س کی ممانعت ضروری تھی اور اس لیے گھی کہ کتابت بسا اوقات غلو کے مضر انجام تک لے جاتی ہے اور یہ غلو ممنوعات شرعیہ سے ہے۔ قبر پر مٹی صرف اس لیے ڈالی جاتی ہے اور اسے تقربیا ایک بالشت اونچا رکھا جاتا ہے کے یہ معلوم ہوسکے کہ یہ قبر ہے قبروں کے متعلق یہی وہ سنت ہے جس پر رسول اللہ ﷺ اور آپ کے صحابہ ﷢  عمل پیرار ہے ۔ قبروں پرنہ مساجد بنانا جائز ہے، نہ انہیں غلاف  پہنانا او نہ ان پر گنبد بنانا جائز ہے ۔ کیونکہ نبیﷺ نے فرمایا ہے:

«لَعَنَ اللّه الْیهودَ والنَّصارَی اتَّحذُو قُبورَ أَنْبیا ئهم مَساجدَ»

’’ اللہ تعالی یہود وا نصاری پر لعنت کرے۔ انہوں ن اپنے انبیاء کی قبروں کو مساجد بنالیا۔

ا س حدیث پرشخین کا اتفاق ہے۔

اور مسلم نے اپنی صحیح میں حضرت جند عبداللہ بجلی سے روایت کیا ہے وہ کہتے ہیں کہ میں سے رسول اللہﷺ کو ان کی وفات سے پانچ دن پہلے یہ کہتے سنا ہے کہ:

«إنَّ اللّه قدْ اتّحذ نیِ خلَیلًا کَما اتّحذ إبراهیمَ خلیلاً ، ولَو کُنتُ متَّخِذاً من أمَّتی خلیلاً الا تَّحذتُ أَبا بکرٍ خلیلا ، ألاَ وإنَّ منْ کان قبْلَکم کانوُا یتَّخِذُون قبورََ أَنبیائِهمِ واصالحِیِهم مساجدَ، ألا تتَّخِذُوا الْقُبورَ مساجدَ،فإنَّی أنْها کُم عَنْ ذلک»

’’ بے شک اللہ تعالی نے مجھے دوست بنایا ہے جیسے ابراہیم کو خلیل بنایا اور اگر میں اپنی امت میں سے کسی کو دوست بنانے والا ہوتا تو ابوبکر کو دوست بناتا۔ خوب سن لو تم سے پہلے لوگوں نے اپنے انبیاء اور اور اپنے بزرگوں کی قبروں کو مسجدیں بنالیا تھا۔ خوب سن لو! تم قبروں کو مسجدیں نہ بنانا ۔ میں تمہیں اس کام سے منع کرتا ہوں

اور اس مضمون کی احادیث بہت ہیں

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فتاویٰ دارالسلام

جلد1

محدث فتویٰ

تبصرے